(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن ليث ، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد ، عن ابيه ، قال: كنت مع عبد الله حتى انتهى إلى جمرة العقبة، فقال:" فناولته سبعة احجار، فقال لي: خذ بزمام الناقة، قال: ثم عاد إليها، فرمى بها من بطن الوادي بسبع حصيات وهو راكب، يكبر مع كل حصاة، وقال: اللهم اجعله حجا مبرورا، وذنبا مغفورا، ثم قال: هاهنا كان يقوم الذي انزلت عليه سورة البقرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ، فَقَالَ:" فَنَاوَلْتُهُ سَبْعَةَ أَحْجَارٍ، فَقَالَ لِي: خُذْ بِزِمَامِ النَّاقَةِ، قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَيْهَا، فَرَمَى بِهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَهُوَ رَاكِبٌ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ حَجًّا مَبْرُورًا، وَذَنْبًا مَغْفُورًا، ثُمَّ قَالَ: هَاهُنَا كَانَ يَقُومُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، جب وہ جمرہ عقبہ کے قریب پہنچے تو فرمایا کہ مجھے کچھ کنکریاں دو، میں نے انہیں سات کنکریاں دیں، پھر انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ اونٹنی کی لگام پکڑ لو، پھر پیچھے ہٹ کر انہوں نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے اور یہ دعا کرتے رہے کہ اے اللہ! اسے حج مبرور بنا اور گناہوں کو معاف فرما، پھر فرمایا کہ وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: اللهم اجعله حجا مبرورا، وذنبا مغفورا وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.