(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، ويزيد ، قالا: اخبرنا ابن عون ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن ، قال: قال ابن مسعود : كنت لا احبس عن ثلاث وقال ابن عون: فنسي عمرو واحدة، ونسيت انا اخرى، وبقيت هذه: عن النجوى، عن كذا، وعن كذا، قال: فاتيته، وعنده مالك بن مرارة الرهاوي، قال: فادركت من آخر حديثه، وهو يقول: يا رسول الله، إني رجل قد قسم لي من الجمال ما ترى، فما احب ان احدا من الناس فضلني بشراكين فما فوقهما، افليس ذلك هو البغي؟ قال:" ليس ذلك بالبغي، ولكن البغي من سفه الحق او بطر الحق، وغمط الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَيَزِيدُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : كُنْتُ لَا أُحْبَسُ عَنْ ثَلَاثٍ وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَنَسِيَ عَمْرٌو وَاحِدَةً، وَنَسِيتُ أَنَا أُخْرَى، وَبَقِيَتْ هَذِهِ: عَنِ النَّجْوَى، عَنْ كَذَا، وَعَنْ كَذَا، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، وَعِنْدَهُ مَالِكُ بْنُ مُرَارَةَ الرَّهَاوِيُّ، قَالَ: فَأَدْرَكْتُ مِنْ آخِرِ حَدِيثِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ قَدْ قُسِمَ لِي مِنَ الْجَمَالِ مَا تَرَى، فَمَا أُحِبُّ أَنَّ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ فَضَلَنِي بِشِرَاكَيْنِ فَمَا فَوْقَهُمَا، أَفَلَيْسَ ذَلِكَ هُوَ الْبَغْيَ؟ قَالَ:" لَيْسَ ذَلِكَ بِالْبَغْيِ، وَلَكِنَّ الْبَغْيَ مَنْ سَفِهَ الْحَقَّ أَوْ بَطِرَ الْحَقَّ، وَغَمَطَ النَّاسَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سرگوشی سے کوئی حجاب محسوس نہیں کرتا تھا اور نہ فلاں فلاں چیز سے، راوی کہتے ہیں کہ ایک چیز میرے استاذ بھول گئے اور ایک میں بھول گیا، میں ایک مرتبہ استاذ صاحب کے پاس آیا تو وہاں مالک بن مرارہ رہاوی بھی موجود تھے، میں نے انہیں حدیث کے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے پایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ملاحظہ فرما ہی رہے ہیں کہ میرے حصے میں کتنے اونٹ آئے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص اس تعداد میں مجھ سے دو چار تسمے بھی آگے بڑھے، کیا یہ تکبر تو نہیں ہے؟ فرمایا: ”نہیں، یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات قبول کرنے سے انکار کر دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن ثبت سماع حميد بن عبدالرحمن الحميري من ابن مسعود، وتقدم الكلام فى ذلك برقم: 3644.