(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله ، قال: كنت مستترا باستار الكعبة، قال: فجاء ثلاثة نفر، كثير شحم بطونهم، قليل فقه قلوبهم، قرشي، وختناه ثقفيان، او ثقفي وختناه قرشيان، فتكلموا بكلام لم افهمه، فقال بعضهم: اترون ان الله عز وجل يسمع كلامنا هذا؟! فقال الآخران: إنا إذا رفعنا اصواتنا سمعه، وإذا لم نرفع اصواتنا لم يسمعه، قال: وقال الآخر: إن سمع منه شيئا، سمعه كله، قال: فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، قال: فانزل الله عز وجل: وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم ولا ابصاركم إلى قوله وذلكم ظنكم الذي ظننتم بربكم ارداكم فاصبحتم من الخاسرين سورة فصلت آية 22 - 23".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ، قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، قُرَشِيٌّ، وَخَتَنَاهُ ثَقَفِيَّانِ، أَوْ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ، فَتَكَلَّمُوا بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْمَعُ كَلَامَنَا هَذَا؟! فَقَالَ الْآخَرَانِ: إِنَّا إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا سَمِعَهُ، وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْ أَصْوَاتَنَا لَمْ يَسْمَعْهُ، قَالَ: وَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا، سَمِعَهُ كُلَّهُ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ إِلَى قَوْلِهِ وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة فصلت آية 22 - 23".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک قریشی تھا اور دو قبیلہ ثقیف کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے؟ دوسرا کہنے لگا: میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے، اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا: اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی سن سکتا ہے۔ میں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ . . . . . وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾» [فصلت: 22-23]”اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں . . . . . یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے، اور تم نقصان اٹھانے والے ہو گئے۔“