(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، ومنصور ، وحصين بن عبد الرحمن ، وابو هاشم ، وحماد ، عن ابي وائل ، وعن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، والاسود ، عن عبد الله ، قال: كنا لا ندري ما نقول في الصلاة، نقول: السلام على الله، السلام على جبريل، السلام على ميكائيل، قال: فعلمنا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن الله هو السلام، فإذا جلستم في ركعتين، فقولوا: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين"، قال ابو وائل في حديثه: عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا قلتها، اصابت كل عبد صالح في السماء وفي الارض"، وقال ابو إسحاق في حديث عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا قلتها، اصابت كل ملك مقرب، او نبي مرسل، او عبد صالح، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَمَنْصُورٍ ، وَحُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَأَبُو هَاشِمٍ ، وحماد ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، وَعَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، وَالْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا لَا نَدْرِي مَا نَقُولُ فِي الصَّلَاةِ، نَقُولُ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، قَالَ: فَعَلَّمَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا جَلَسْتُمْ فِي رَكْعَتَيْنِ، فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ"، قَالَ أَبُو وَائِلٍ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قُلْتَهَا، أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَفِي الْأَرْضِ"، وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قُلْتَهَا، أَصَابَتْ كُلَّ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ، أَوْ نَبِيٍّ مُرْسَلٍ، أَوْ عَبْدٍ صَالِحٍ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرئیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو یوں کہنا چاہئے: «”التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ“ - إِذَا قُلْتَهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَفِي الْأَرْضِ - ”أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ“»”تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو“، - جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہو جائے گا - ”میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔“