مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 3987
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، عن عبد الله بن مسعود ، انه قال: تحدثنا ليلة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى اكرينا الحديث، ثم رجعنا إلى اهلنا، فلما اصبحنا، غدونا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" عرضت علي الانبياء باممها، واتباعها من اممها، فجعل النبي يمر ومعه الثلاثة من امته، والنبي معه العصابة من امته، والنبي معه النفر من امته، والنبي معه الرجل من امته، والنبي ما معه احد، حتى مر علي موسى بن عمران صلى الله عليه وسلم في كبكبة من بني إسرائيل، فلما رايتهم اعجبوني، قلت: يا رب، من هؤلاء؟ فقال: هذا اخوك موسى بن عمران ومن معه من بني إسرائيل، قلت: يا رب، فاين امتي؟ قال: انظر عن يمينك، فإذا الظراب ظراب مكة، قد سد بوجوه الرجال، قلت: من هؤلاء يا رب؟ قال: امتك، قلت: رضيت رب، قال: ارضيت؟ قلت: نعم، قال: انظر عن يسارك، قال: فنظرت، فإذا الافق قد سد بوجوه الرجال، فقال: رضيت؟ قلت: رضيت، قيل: فإن مع هؤلاء سبعين الفا يدخلون الجنة، لا حساب عليهم"، فانشا عكاشة بن محصن، احد بني اسد بن خزيمة، فقال: يا نبي الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال:" اللهم اجعله منهم"، ثم انشا رجل آخر، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" سبقك بها عكاشة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ قَالَ: تَحَدَّثْنَا لَيْلَةً عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَكْرَيْنَا الْحَدِيثَ، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى أَهْلِنَا، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا، غَدَوْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ بِأُمَمِهَا، وَأَتْبَاعُهَا مِنْ أُمَمِهَا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ يَمُرُّ وَمَعَهُ الثَّلَاثَةُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الْعِصَابَةُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ النَّفَرُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَا مَعَهُ أَحَدٌ، حَتَّى مَرَّ عَلَيَّ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَبْكَبَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ أَعْجَبُونِي، قُلْتُ: يَا رَبِّ، مَنْ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالَ: هَذَا أَخُوكَ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قُلْتُ: يَا رَبِّ، فَأَيْنَ أُمَّتِي؟ قَالَ: انْظُرْ عَنْ يَمِينِكَ، فَإِذَا الظِّرَابُ ظِرَابُ مَكَّةَ، قَدْ سُدَّ بِوُجُوهِ الرِّجَالِ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا رَبِّ؟ قَالَ: أُمَّتُكَ، قُلْتُ: رَضِيتُ رَبِّ، قَالَ: أَرَضِيتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: انْظُرْ عَنْ يَسَارِكَ، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا الْأُفُقُ قَدْ سُدَّ بِوُجُوهِ الرِّجَالِ، فَقَالَ: رَضِيتَ؟ قُلْتُ: رَضِيتُ، قِيلَ: فَإِنَّ مَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، لَا حِسَابَ عَلَيهُمْ"، فَأَنْشَأَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، أَحَدُ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ"، ثُمَّ أَنْشَأُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں دیر تک باتیں کرتے رہے، جب صبح کو حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے سامنے مختلف انبیاء کرام علیہم السلام کو ان کی امتوں کے ساتھ پیش کیا گیا، چنانچہ ایک نبی گزرے تو ان کے ساتھ صرف تین آدمی تھے، ایک نبی گزرے تو ان کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت تھی، ایک نبی گزرے تو ان کے ساتھ ایک گروہ تھا، اور کسی نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا، حتی کہ میرے پاس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا گزر ہوا جن کے ساتھ بنی اسرائیل کی بہت بڑی تعداد تھی، جسے دیکھ کر مجھے تعجب ہوا اور میں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کے بھائی موسیٰ ہیں اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کے لوگ ہیں، میں نے پوچھا کہ پھر میری امت کہاں ہے؟ مجھ سے کہا گیا کہ اپنی دائیں جانب دیکھئے، میں نے دائیں جانب دیکھا تو ایک ٹیلہ لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا کہ اپنی بائیں جانب دیکھئے، میں نے بائیں جانب دیکھا تو افق لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا: کیا آپ راضی ہیں؟ میں نے کہا: پروردگار! میں راضی ہوں، میں خوش ہوں، پھر مجھ سے کہا گیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ستر ہزار ایسے بھی ہوں گے جو بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ سن کر سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے بھی ان میں شامل فرما، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شال کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، علته عنعنة الحسن البصري، فإنه لم يسمع من عمران بن حصين.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.