(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، انبانا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن عزرة ، عن الحسن العرني ، عن يحيى بن الجزار ، عن مسروق ، ان امراة جاءت إلى ابن مسعود ، فقالت: انبئت انك تنهى عن الواصلة? قال: نعم، فقالت: اشيء تجده في كتاب الله، ام سمعته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! فقال: اجده في كتاب الله، وعن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: والله لقد تصفحت ما بين دفتي المصحف، فما وجدت فيه الذي تقول! قال: فهل وجدت فيه وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7، قالت: نعم، قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن النامصة، والواشرة، والواصلة، والواشمة، إلا من داء"، قالت المراة: فلعله في بعض نسائك؟ قال لها: ادخلي، فدخلت ثم خرجت، فقالت: ما رايت باسا، قال: ما حفظت إذا وصية العبد الصالح: وما اريد ان اخالفكم إلى ما انهاكم عنه سورة هود آية 88.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الجَزَّارِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَقَالَتْ: أُنْبِئْتُ أَنَّكَ تَنْهَى عَنِ الْوَاصِلَةِ? قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ: أَشَيْءٌ تَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، أَمْ سَمِعْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! فَقَالَ: أَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ تَصَفَّحْتُ مَا بَيْنَ دَفَّتَيْ الْمُصْحَفِ، فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ الَّذِي تَقُولُ! قَالَ: فَهَلْ وَجَدْتِ فِيهِ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ النَّامِصَةِ، وَالْوَاشِرَةِ، وَالْوَاصِلَةِ، وَالْوَاشِمَةِ، إِلَّا مِنْ دَاءٍ"، قَالَتْ الْمَرْأَةُ: فَلَعَلَّهُ فِي بَعْضِ نِسَائِكَ؟ قَالَ لَهَا: ادْخُلِي، فَدَخَلَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ بَأْسًا، قَالَ: مَا حَفِظْتُ إِذًا وَصِيَّةَ الْعَبْدِ الصَّالِحِ: وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَى مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ سورة هود آية 88.
مسروق کہتے ہیں کہ ایک عورت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مرتبہ آئی اور کہنے لگی کہ مجھے پتہ چلا ہے، آپ عورتوں کو بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملانے سے منع کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ایسا ہی ہے، اس عورت نے پوچھا کہ یہ حکم آپ کو قرآن میں ملتا ہے یا آپ نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فرمان سنا ہے؟ فرمایا: مجھے یہ حکم قرآن میں بھی ملتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں بھی ملتا ہے، وہ عورت کہنے لگی: واللہ! میں تو دو گتوں کے درمیان جو مصحف ہے اسے خوب اچھی طرح کھنگال چکی ہوں، مجھے تو اس میں یہ حکم کہیں نہیں ملا؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا اس میں تمہیں یہ آیت ملی: «﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾»[الحشر: 7]”اللہ کے پیغمبر تمہیں جو حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ؟“ اس نے کہا: جی ہاں! فرمایا: پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے: ”موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں کو باریک کرنے والی، دوسرے کے بالوں کو اپنے بالوں کے ساتھ ملانے والی اور جسم گودنے والی سے، ہاں! اگر کوئی بیماری ہو تو دوسری بات ہے۔“ وہ عورت کہنے لگی کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آ کر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، انہوں نے فرمایا: اگر ایسا ہو تو میں عبد صالح حضرت شعیب علیہ السلام کی یہ نصیحت یاد نہ رکھتا کہ ”میں تمہیں جس چیز سے روکتا ہوں، میں خود اس کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا (کہ میں تمہیں ایک کام سے روکوں اور خود وہی کام کرتا رہوں)۔“
حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 5948، م: 2125. عبدالوهاب بن عطاء الخفاف: فيه كلام خفيف، وقد عرف بصحبته السعيد بن أبى عروبة، وسمع منه قبل الاختلاط، وكتب كتبه.