(حديث مرفوع) حدثنا اسود . ح قال: واخبرنا خلف بن الوليد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن صلة ، عن ابن مسعود ، قال: جاء العاقب، والسيد صاحبا نجران، قال: وارادا ان يلاعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقال احدهما لصاحبه: لا تلاعنه، فوالله لئن كان نبيا فلعنا، قال خلف: فلاعنا لا نفلح نحن ولا عقبنا ابدا، قال: فاتياه، فقالا: لا نلاعنك، ولكنا نعطيك ما سالت، فابعث معنا رجلا امينا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لابعثن رجلا امينا حق امين، حق امين"، قال: فاستشرف لها اصحاب محمد، قال: فقال:" قم يا ابا عبيدة بن الجراح"، قال: فلما قفا، قال:" هذا امين هذه الامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ . ح قَالَ: وَأَخْبَرَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَةَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: جَاءَ الْعَاقِبُ، وَالسَّيِّدُ صَاحِبَا نَجْرَانَ، قَالَ: وَأَرَادَا أَنْ يُلَاعِنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لاَ تُلَاعِنْهُ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَعَنَّا، قَالَ خَلَفٌ: فَلَاعَنَّا لَا نُفْلِحُ نَحْنُ وَلَا عَقِبُنَا أَبَدًا، قَالَ: فَأَتَيَاهُ، فَقَالَا: لَا نُلَاعِنُكَ، وَلَكِنَّا نُعْطِيكَ مَا سَأَلْتَ، فَابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لأَبْعَثَنَّ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ، حَقَّ أَمِينٍ"، قَالَ: فَاسْتَشْرَفَ لَهَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: فَقَالَ:" قُمْ يَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ"، قَالَ: فَلَمَّا قَفَّا، قَالَ:" هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الأُمَّةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مباہلہ کرنے کے ارادے سے آئے تھے، ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ ان سے مباہلہ (اور ملاعنہ) مت کرو، کیونکہ اگر یہ واقعی نبی ہوئے اور انہوں نے ہمارے ساتھ ملاعنہ کر کے ہم پر لعنت بھیج دی تو ہم اور ہماری نسل کبھی کامیاب نہ ہو سکے گی، چنانچہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ سے مباہلہ نہیں کرتے، ہم آپ کو وہ دینے کے لئے تیار ہیں جس کا آپ مطالبہ کرتے ہیں، بس آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہو گا“، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوعبیدہ بن الجراح! کھڑے ہو جاؤ“، جب وہ دونوں واپس جانے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس امت کے امین ہیں۔“