(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن محمد بن ابي شيبة ، قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم في حرث، متوكئا على عسيب، فقام إليه نفر من اليهود، فسالوه عن الروح؟ فسكت، ثم تلا هذه الآية عليهم:" ويسالونك عن الروح قل الروح من امر ربي وما اوتيتم من العلم إلا قليلا سورة الإسراء آية 85".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قال عبد الله بن أحمد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ، مُتَوَكِّئًا عَلَى عَسِيبٍ، فَقَامَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْيَهُودِ، فَسَأَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ؟ فَسَكَتَ، ثُمَّ تَلاَ هَذِهِ الآَيَةَ عَلَيْهِمْ:" وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلا قَلِيلا سورة الإسراء آية 85".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے کسی کھیت میں چل رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لاٹھی ٹیکتے جا رہے تھے، چلتے چلتے یہودیوں کی ایک جماعت پر سے گزر ہوا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے متعلق دریافت کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا﴾»[الإسراء: 85]”یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ روح تو میرے رب کا حکم ہے اور تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔“