(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا مطرف ، عن ابي الجهم ، عن ابي الرضراض ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: كنت اسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة، فيرد علي، فلما كان ذات يوم، سلمت عليه، فلم يرد علي، فوجدت في نفسي، فلما فرغ، قلت: يا رسول الله، إني إذا كنت سلمت عليك في الصلاة رددت علي؟ قال: فقال:" إن الله عز وجل يحدث في امره ما يشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ ، عَنْ أَبِي الرَّضْرَاضِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، فَيَرُدُّ عَلَيَّ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ، سَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، فَوَجَدْتُ فِي نَفْسِي، فَلَمَّا فَرَغَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي إِذَا كُنْتُ سَلَّمْتُ عَلَيْكَ فِي الصَّلَاةِ رَدَدْتَ عَلَيَّ؟ قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ فِي أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران نماز سلام کرتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دے دیتے تھے، لیکن ایک دن میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب نہ دیا، مجھے اس کا بڑا رنج ہوا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پہلے تو میں دوران نماز آپ کو سلام کرتا تھا تو آپ سلام کا جواب دے دیتے تھے؟ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اپنے معاملات میں جس طرح چاہتا ہے، نیا حکم بھیج دیتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات. وانظر ما قبله.