حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الحميد ، حدثني شهر بن حوشب ، قال: حدثتني اسماء بنت يزيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " الخيل في نواصيها الخير معقود ابدا إلى يوم القيامة، فمن ربطها عدة في سبيل الله، وانفق عليها احتسابا في سبيل الله، فإن شبعها وجوعها , وريها , وظماها , وارواثها , وابوالها , فلاح في موازينه يوم القيامة، ومن ربطها رياء وسمعة، وفرحا ومرحا، فإن شبعها وجوعها، وريها وظماها، وارواثها وابوالها خسران في موازينه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ مَعْقُودٌ أَبَدًا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ رَبَطَهَا عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَنْفَقَ عَلَيْهَا احْتِسَابًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَإِنَّ شِبَعَهَا وَجُوعَهَا , وَرِيَّهَا , وَظَمَأَهَا , وَأَرْوَاثَهَا , وَأَبْوَالَهَا , فَلَاحٌ فِي مَوَازِينِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ رَبَطَهَا رِيَاءً وَسُمْعَةً، وَفَرَحًا وَمَرَحًا، فَإِنَّ شِبَعَهَا وَجُوعَهَا، وَرِيَّهَا وَظَمَأَهَا، وَأَرْوَاثَهَا وَأَبْوَالَهَا خُسْرَانٌ فِي مَوَازِينِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر باندھ دی گئی ہے، سو جو شخص ان گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں ساز و سامان کے طور پر باندھتا ہے اور ثواب کی نیت سے ان پر خرچ کرتا ہے تو ان کا سیر ہونا اور بھوکا رہنا، سیراب ہونا اور پیاسا رہنا اور ان کا بول و براز تک قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں کامیابی کا سبب ہوگا اور جو شخص ان گھوڑوں کو نمود و نمائش اور اتراہٹ اور تکبر کے اظہار کے لئے باندھتا ہے تو ان کا پیٹ بھرنا“ اور بھوکا رہنا، سیر ہونا اور پیاسا رہنا اور ان کو بول و براز قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں خسارے کا سبب ہو گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب