حدثنا عثمان بن عمر , قال: حدثنا يونس يعنى ابن يزيد الايلي , قال: حدثنا ابو شداد , عن مجاهد , عن اسماء بنت عميس , قالت: كنت صاحبة عائشة التي هياتها وادخلتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعي نسوة , قالت: فوالله ما وجدنا عنده قرى إلا قدحا من لبن , قالت: فشرب منه , ثم ناوله عائشة , فاستحيت الجارية , فقلنا: لا تردي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم , خذي منه , فاخذته على حياء , فشربت منه , ثم قال: ناولي صواحبك" , فقلنا: لا نشتهه , فقال:" لا تجمعن جوعا وكذبا" , قالت: فقلت: يا رسول الله , إن قالت إحدانا لشيء تشتهيه لا اشتهيه , يعد ذلك كذبا؟ قال: " إن الكذب يكتب كذبا حتى تكتب الكذيبة كذيبة" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِى ابْنَ يَزِيدَ الْأَيْلِيَّ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شَدَّادٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ , قَالَتْ: كُنْتُ صَاحِبَةَ عَائِشَةَ الَّتِي هَيَّأَتْهَا وَأَدْخَلَتْهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي نِسْوَةٌ , قَالَتْ: فَوَاللَّهِ مَا وَجَدْنَا عِنْدَهُ قِرًى إِلَّا قَدَحًا مِنْ لَبَنٍ , قَالَتْ: فَشَرِبَ مِنْهُ , ثُمَّ نَاوَلَهُ عَائِشَةَ , فَاسْتَحْيَتْ الْجَارِيَةُ , فَقُلْنَا: لَا تَرُدِّي يَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , خُذِي مِنْهُ , فَأَخَذَتْهُ عَلَى حَيَاءٍ , فَشَرِبَتْ مِنْهُ , ثُمَّ قَالَ: نَاوِلِي صَوَاحِبَكِ" , فَقُلْنَا: لَا نَشْتَهِهِ , فَقَالَ:" لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنْ قَالَتْ إِحْدَانَا لِشَيْءٍ تَشْتَهِيهِ لَا أَشْتَهِيهِ , يُعَدُّ ذَلِكَ كَذِبًا؟ قَالَ: " إِنَّ الْكَذِبَ يُكْتَبُ كَذِبًا حَتَّى تُكْتَبَ الْكُذَيْبَةُ كُذَيْبَةً" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تیار کرنے والی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں انہیں پیش کرنے والی میں ہی تھی، میرے ساتھ کچھ اور عورتیں بھی تھیں، واللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہم نے مہمان نوازی کے لئے دودھ کے ایک پیالے کے علاوہ کچھ نہیں پایا، جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے خود نوش فرمایا، پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو وہ پیالہ پکڑا دیا، وہ شرما گئیں، ہم نے ان سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ واپس نہ لوٹاؤ، بلکہ یہ برتن لے لو، چنانچہ انہوں نے شرماتے ہوئے وہ پیالہ پکڑ لیا اور اس میں سے تھوڑا سا دودھ پی لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی سہیلیوں کو دے دو“، ہم نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھوک اور جھوٹ کو اکٹھا مت کرو“، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر ہم میں سے کوئی عورت کسی چیز کی خواہش رکھتی ہو اور وہ کہہ دے مجھے خواہش نہیں ہے تو کیا اسے جھوٹ میں شمار کیا جائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹ کو جھوٹ لکھا جاتا ہے اور چھوٹے جھوٹ کو چھوٹا جھوٹ لکھا جاتا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى شداد، ومجاهد لم يسمع من أسماء بنت عميس