حدثنا يعقوب , قال: حدثنا ابي , عن ابن إسحاق , قال: وذكر محمد بن مسلم الزهري , ان قبيصة بن ذؤيب حدثه , ان بنت سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل وكانت فاطمة بنت قيس , خالتها , " وكانت عند عبد الله بن عمرو بن عثمان , طلقها ثلاثا , فبعثت إليها خالتها فاطمة بنت قيس , فنقلتها إلى بيتها , ومروان بن الحكم على المدينة , قال قبيصة: فبعثني إليها مروان , فسالتها ما حملها على ان تخرج امراة من بيتها قبل ان تنقضي عدتها؟ قال: فقالت: لان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرني بذلك , قال: ثم قصت علي حديثها , ثم قالت: وانا اخاصمكم بكتاب الله , يقول الله عز وجل في كتابه: إذا طلقتم النساء فطلقوهن لعدتهن واحصوا العدة واتقوا الله ربكم لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة إلى لعل الله يحدث بعد ذلك امرا سورة الطلاق آية 1 , ثم قال الله عز وجل: فإذا بلغن اجلهن الثالثة فامسكوهن بمعروف او فارقوهن بمعروف سورة الطلاق آية 2 , والله ما ذكر الله بعد الثالثة حبسا , مع ما امرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: فرجعت إلى مروان , فاخبرته خبرها , فقال: حديث امراة , حديث امراة , قال: ثم امر بالمراة , فردت إلى بيتها حتى انقضت عدتها" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ , أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ بِنْتَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ وَكَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ , خَالَتَهَا , " وَكَانَتْ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ , طَلَّقَهَا ثَلَاثًا , فَبَعَثَتْ إِلَيْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ , فَنَقَلَتْهَا إِلَى بَيْتِهَا , وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ عَلَى الْمَدِينَةِ , قَالَ قَبِيصَةُ: فَبَعَثَنِي إِلَيْهَا مَرْوَانُ , فَسَأَلْتُهَا مَا حَمَلَهَا عَلَى أَنْ تُخْرِجَ امْرَأَةً مِنْ بَيْتِهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا؟ قَالَ: فَقَالَتْ: لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِذَلِكَ , قَالَ: ثُمَّ قَصَّتْ عَلَيَّ حَدِيثَهَا , ثُمَّ قَالَتْ: وَأَنَا أُخَاصِمُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ , يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ: إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ إِلَى لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا سورة الطلاق آية 1 , ثُمَّ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ الثَّالِثَةَ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ سورة الطلاق آية 2 , وَاللَّهِ مَا ذَكَرَ اللَّهُ بَعْدَ الثَّالِثَةِ حَبْسًا , مَعَ مَا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى مَرْوَانَ , فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرَهَا , فَقَالَ: حَدِيثُ امْرَأَةٍ , حَدِيثُ امْرَأَةٍ , قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَرْأَةِ , فَرُدَّتْ إِلَى بَيْتِهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا" .
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا علیہم ”جو کہ بنت سعید زید کی خالہ تھیں اور وہ عبداللہ بن عمرو بن عثمان کے نکاح میں تھیں“ سے مروی ہے کہ انہیں ان کے شوہر نے تین طلاقیں دے دیں، ان کی خالہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان کے پاس ایک قاصد بھیج کر انہیں یہاں بلا لیا، اس زمانے میں مدینہ منورہ کا گورنر مروان بن حکم تھا، قبیصہ کہتے ہیں کہ مروان نے مجھے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ آپ نے ایک عورت کو اس کی عدت پوری ہونے سے پہلے اس کے گھر سے نکلنے پر مجبور کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی یہی حکم دیا تھا، پھر انہوں نے مجھے وہ حدیث سنائی، پھر فرمایا کہ میں اپنی دلیل میں قرآن کریم سے بھی اجتہاد کرتی ہوں، اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ «إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ إِلَى لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا»”اگر تم اپنی بیویوں کو طلاق دے دو، تو زمانہ عدت (طہر) میں طلاق دیا کرو اور عدت کے ایام گنتے رہا کرو اور اللہ سے جو تمہارا رب ہے ڈرتے رہو، نہ تم انہیں اپنے گھر سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الاّ یہ کہ وہ کھلی بےحیائی کا کوئی کام کریں۔“ شاید اس کے بعد اللہ کوئی نیا فیصلہ فرما دے۔ تیسرے درجے میں فرمایا: «فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ الثَّالِثَةَ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ»”جب وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو تم انہیں اچھی طرح رکھو یا اچھے طریقے سے رخصت کرو۔“ بخدا اللہ تعالیٰ نے اس تیسرے درجے کے بعد عورت کو روک کر رکھنے کا ذکر نہیں فرمایا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی یہی حکم دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں مروان کے پاس آیا اور اسے یہ ساری بات بتائی، اس نے کہا کہ یہ تو ایک عورت کی بات ہے، یہ تو ایک عورت کی بات ہے، پھر اس نے ان کی بھانجی کو اس کے گھر واپس بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ اسے واپس بھیج دیا یہاں تک کہ اس کی عدت گزر گئی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق، وهو مدلس