حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، قال: حدثنا قيس ، عن خباب ، قال: شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة في ظل الكعبة، فقلنا: الا تستنصر لنا الله عز وجل او الا، يعني: تستنصر لنا؟ فقال: " قد كان الرجل فيمن كان قبلكم يؤخذ، فيحفر له في الارض، فيجاء بالميشار، فيوضع على راسه، فيجعل بنصفين، فما يصده ذلك عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد، ما دون عظمه من لحم، او عصب، فما يصده ذلك عن دينه، والله ليتمن الله هذا الامر، حتى يسير الراكب من المدينة إلى حضرموت، لا يخاف إلا الله عز وجل، والذئب على غنمه، ولكنكم تستعجلون" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ أَلَا، يَعْنِي: تَسْتَنْصِرُ لَنَا؟ فَقَالَ: " قَدْ كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ، فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، فَيُجَاءُ بِالْمِيشَارِ، فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ، فَيُجْعَلُ بِنِصْفَيْنِ، فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ، مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ، أَوْ عَصَبٍ، فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ، حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ" .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے ہمارے لئے دعا کیجئے اور مدد مانگیے، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہو گیا اور فرمایا: ”تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا، لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دن سے برگشتہ نہیں کرتی تھی، اسی طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت، پٹھوں میں گاڑی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضر موت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف اللہ کا خوف ہو گا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا، لیکن تم لوگ جلد باز ہو۔