حدثنا إسحاق بن يوسف ، قال: حدثنا عوف ، عن ابي الصديق الناجي ، ان الحجاج بن يوسف دخل على اسماء بنت ابي بكر بعدما قتل ابنها عبد الله بن الزبير، فقال: إن ابنك الحد في هذا البيت، وإن الله عز وجل اذاقه من عذاب اليم، وفعل به ما فعل، فقالت: كذبت، كان برا بالوالدين، صواما قواما، والله لقد اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم": انه سيخرج من ثقيف كذابان، الآخر منهما شر من الاول، وهو مبير" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ دَخَلَ عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ بَعْدَمَا قُتِلَ ابْنُهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَكِ أَلْحَدَ فِي هَذَا الْبَيْتِ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَذَاقَهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ، وَفَعَلَ بِهِ مَا فَعَلَ، فَقَالَتْ: كَذَبْتَ، كَانَ بَرًّا بِالْوَالِدَيْنِ، صَوَّامًا قَوَّامًا، وَاللَّهِ لَقَدْ أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ": أَنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ثَقِيفٍ كَذَّابَانِ، الْآخِرُ مِنْهُمَا شَرٌّ مِنَ الْأَوَّلِ، وَهُوَ مُبِيرٌ" .
ابو الصدیق ناجی کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرچکا تو حضرت اسماء کے پاس آکر کہنے لگا کہ آپ کے بیٹے نے حرم شریف میں کجی کی راہ اختیار کی تھی، اس لئے اللہ نے اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھا دیا اور اس کے ساتھ جو کرنا تھا سو کرلیا، انہوں نے فرمایا تو جھوٹ بولتا ہے، وہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنیوالا تھا، صائم النہار اور قائم اللیل تھا، واللہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ بنوثقیف میں سے دو کذاب آدمیوں خروج عنقریب ہوگا، جن میں سے دوسرا پہلے کی نبست زیادہ بڑا شر اور فتنہ ہوگا اور وہ مبیر ہوگا۔