حدثنا زيد بن الحباب ، عن ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابي مرة مولى عقيل بن ابي طالب، عن فاختة ام هانئ ، قالت: لما كان يوم فتح مكة، اجرت حموين لي من المشركين، إذ طلع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعليه رهجة الغبار في ملحفة متوشحا بها، فلما رآني، قال:" مرحبا بفاختة ام هانئ" , قلت: يا رسول الله، اجرت حموين لي من المشركين، فقال: " قد اجرنا من اجرت، وامنا من امنت" , ثم امر فاطمة، فسكبت له ماء، فتغسل به، فصلى ثمان ركعات في الثوب متلببا به، وذلك يوم فتح مكة ضحى .حَدَّثَنَا زيدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ فَاخِتَةَ أُمِّ هَانِئٍ ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ، أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِذْ طَلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ رَهْجَةُ الْغُبَارِ فِي مِلْحَفَةٍ مُتَوَشِّحًا بِهَا، فَلَمَّا رَآنِي، قَالَ:" مَرْحَبًا بِفَاخِتَةَ أُمِّ هَانِئٍ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ، وَأَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ" , ثُمَّ أَمَرَ فَاطِمَةَ، فَسَكَبَتْ لَهُ مَاءً، فَتَغَسَّلَ بِهِ، فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ فِي الثَّوْبِ مُتَلَبِّبًا بِهِ، وَذَلِكَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ضُحًى .
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید کہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔