حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا ابو حمزة ، عن ابي صالح ، ان ام سلمة , رات نسيبا لها ينفخ إذا اراد ان يسجد، فقالت: لا تنفخ، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لغلام لنا يقال: له رباح:" ترب وجهك يا رباح" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ , رَأَتْ نَسِيبًا لَهَا يَنْفُخُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ، فَقَالَتْ: لَا تَنْفُخْ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِغُلَامٍ لَنَا يُقَالُ: لَهُ رَبَاحٌ:" تَرِّبْ وَجْهَكَ يَا رَبَاحُ" .
ابوصالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اسی دوارن وہاں ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا اور اس نے ان کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں، دوران نماز جب وہ سجدہ میں جانے لگا تو اس نے مٹی اڑانے کے لئے پھونک ماری تو حضرت ام سلمہ نے اس سے فرمایا بھتیجے پھونکیں نہ مارو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلا کو بھی ایک مرتبہ اپنے غلام جس کا نام یسار تھا اور اس نے بھی پھونک ماری تھی سے فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اپنے چہرے کو اللہ کے لئے خاک آلود ہونے دو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى حمزة، وقد اختلف فى تعيين أبى صالح