حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: دخل عبد الرحمن بن عوف على ام سلمة ، فقال: يا ام المؤمنين، إني اخشى ان اكون قد هلكت، إني من اكثر قريش مالا، بعت ارضا لي باربعين الف دينار، فقالت: انفق يا بني، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن من اصحابي من لا يراني بعد ان افارقه" ، فاتيت عمر فاخبرته، فاتاها، فقال: بالله انا منهم؟ قالت: اللهم لا، ولن ابرئ احدا بعدك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ ، فَقَالَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أَخْشَى أَنْ أَكُونَ قَدْ هَلَكْتُ، إِنِّي مِنْ أَكْثَرِ قُرَيْشٍ مَالًا، بِعْتُ أَرْضًا لِي بِأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِينَارٍ، فَقَالَتْ: أَنْفِقْ يَا بُنَيَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أُفَارِقَهُ" ، فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَأَتَاهَا، فَقَالَ: بِاللَّهِ أَنَا مِنْهُمْ؟ قَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا، وَلَنْ أُبَرِّئَ أَحَدًا بَعْدَكَ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔