حدثنا محمد بن جعفر , وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد ربه بن سعيد ، قال حجاج: وعبد ربه بن سعيد، اخا يحيى بن سعيد، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، قال: اختلف ابو هريرة، وابن عباس في المتوفى عنها زوجها إذا وضعت حملها، فقال ابو هريرة: تزوج، وقال ابن عباس: ابعد الاجلين , قال: فبعثوا إلى ام سلمة ، فقالت: توفي زوج سبيعة بنت الحارث، فولدت بعد وفاته بخمس عشرة ليلة , فخطبها رجلان، قال: فحطت بنفسها إلى احدهما، فلما خشوا ان تفتات بنفسها إلى احدهما، قالوا: إنك لم تحلي، فانطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " قد حللت، فانكحي من شئت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ رَبِّهِ بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ حَجَّاجٌ: وَعَبْدَ رَبِّهِ بْنَ سَعِيدٍ، أَخَا يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: اخْتَلَفَ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: تُزَوَّجُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَبْعَدَ الْأَجَلَيْنِ , قَالَ: فَبَعَثُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ ، فَقَالَتْ: تُوُفِّيَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَوَلَدَتْ بَعْدَ وَفَاتِهِ بِخَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً , فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ، قَالَ: فَحَطَّتْ بِنَفْسِهَا إِلَى أَحَدِهِمَا، فَلَمَّا خَشُوا أَنْ تَفْتَاتَ بِنَفْسِهَا إِلَى أَحَدِهِمَا، قَالُوا: إِنَّكِ لَمْ تَحِلِّي، فَانْطَلَقَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ، فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہوجائے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ وضع حمل کے بعد وہ نکاح کرسکتی ہے، حضرت ابن عباس کا کہنا تھا کہ وہ دو میں سے ایک طویل مدت کی عدت گزارے گی، پھر انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہوگئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگیا پھر دو آدمیوں نے سبیعہ کے پاس پیغام نکاح بھیجا اور ایک آدمی کی طرف ان کا جھکاؤ بھی ہوگیا، جب لوگوں کو محسوس ہوا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوجائے گی تو وہ کہنے لگے کہ ابھی تم حلال نہیں ہوئیں، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہو نکاح کرسکتی ہو۔