حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا مفضل , عن منصور , عن إبراهيم , عن الاسود , عن عائشة , قالت: خرجنا نريد الحج , فلم اطف , فقلت: يرجعون يا رسول الله بعمرة وحجة وارجع بحجة؟ قالت صفية: ما اراني إلا حابستكم , قال: " عقرى حلقى" , قال:" طفت يوم النحر؟" , قالت: نعم , قالت: فامرها فنفرت .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنِ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: خَرَجْنَا نُرِيدُ الْحَجَّ , فَلَمْ أَطُفْ , فَقُلْتُ: يَرْجِعُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ؟ قَالَتْ صَفِيَّةُ: مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَكُمْ , قَالَ: " عَقْرَى حَلْقَى" , قَالَ:" طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟" , قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَتْ: فَأَمَرَهَا فَنَفَرَتْ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، میں نے عرض کیا یار سول اللہ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤنگی؟ اسی دوران حضرت صفیہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کر دوگی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔