حدثنا روح , قال: حدثنا محمد بن ابي حفصة , قال: حدثنا ابن شهاب , عن عروة , عن عائشة , قالت: كانوا يصومون يوم عاشوراء قبل ان يفرض رمضان , وكان يوم فيه تستر الكعبة , فلما فرض الله عز وجل رمضان , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شاء ان يصومه فليصمه , ومن شاء ان يتركه فليتركه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانُوا يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ رَمَضَانُ , وَكَانَ يَوْمٌ فِيهِ تُسْتَرُ الْكَعْبَةُ , فَلَمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَمَضَانَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَاءَ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ , وَمَنْ شَاءَ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ" .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن أبى حفصة ضعيف يعتبر به وقد توبع هنا، خ: 1592