حدثنا روح , قال: حدثنا ابن جريج , قال: اخبرني زياد , ان ابا نهيك اخبره , ان ابا الدرداء كان يخطب الناس ان لا وتر لمن ادرك الصبح , فانطلق رجال من المؤمنين إلى عائشة , فاخبروها , فقالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبح , فيوتر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ , أَنَّ أَبَا نَهِيكٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ كَانَ يَخْطُبُ النَّاسَ أَنْ لَا وَتْرَ لِمَنْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ , فَانْطَلَقَ رِجَالٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى عَائِشَةَ , فَأَخْبَرُوهَا , فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ , فَيُوتِرُ" .
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ لوگوں سے تقریر کے دوران فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص کو صبح کا وقت ہوجائے اور اس نے وتر نہ پڑھے ہوں تو اب اس کے وتر نہیں ہوں گے، کچھ لوگوں نے یہ بات جا کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو بعض اوقات صبح ہونے پر بھی وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل أبى نهيك إن ثبت سماعه من عائشة