قال قال الزهري : فاخبرني حمزة بن عبد الله بن عمر , عن عائشة , لما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم بيتي , قال: " مروا ابا بكر فليصل بالناس" , قالت: فقلت: يا رسول الله إن ابا بكر رجل رقيق , إذا قرا القرآن لا يملك دمعه , فلو امرت غير ابي بكر , قالت: والله ما بي إلا كراهية ان يتشاءم الناس باول من يقوم في مقام رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت فراجعته مرتين او ثلاثا , فقال:" ليصل بالناس ابو بكر , فإنكن صواحب يوسف" .قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ : فَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ عَائِشَةَ , لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي , قَالَ: " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ , إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَا يَمْلِكُ دَمْعَهُ , فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ , قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ يَتَشَاءَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , فَقَالَ:" لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَكْرٍ , فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر آگئے تو فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابورقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گیں، کیونکہ حضرت ابوبکر جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگا بن جائیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)