حدثنا عبد القدوس بن بكر ، قال: اخبرنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعندي امراة من بني اسد بن خزيمة، فقال:" من هذه؟" قلت: هذه فلانة، وهي تقوم الليل او لا تنام الليل، فكره ذلك حتى رايت الكراهية في وجهه، فقال: " عليكم من العمل ما تطيقون، فإن الله عز وجل لا يمل حتى تملوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" قُلْتُ: هَذِهِ فُلَانَةٌ، وَهِيَ تَقُومُ اللَّيْلَ أَوْ لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، فَكَرِهَ ذَلِكَ حَتَّى رَأَيْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " عَلَيْكُمْ مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رک جاؤ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤ گے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها: فكره ذلك حتى ... فهو حسن لغيره، خ: 1151، م: 785