حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، انها اشترت بريرة، قالت: قلت: يا رسول الله، اشتري بريرة واشترط لهم الولاء، قال: " اشتري، فإنما الولاء لمن ولي النعمة، او لمن اعتق" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَشْتَرِي بَرِيرَةَ وَأَشْتَرِطُ لَهُمْ الْوَلَاءَ، قَالَ: " اشْتَرِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ، أَوْ لِمَنْ أَعْتَقَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے بار گاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! بریرہ کو آزاد میں کروں اور ولاء اس کے مالکوں کے لئے مشروط کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔