حدثنا عبد الرحمن ، قال: سمعت سفيان يحدث، قال: حدثنا علي بن الاقمر ، عن ابي حذيفة وكان من اصحاب عبد الله، وكان طلحة يحدث عنه، عن عائشة ، قالت: حكيت للنبي صلى الله عليه وسلم رجلا، فقال:" ما يسرني اني حكيت رجلا، وان لي كذا وكذا" قالت: فقلت: يا رسول الله، إن صفية امراة وقال بيده، كانه يعني قصيرة، فقال: " لقد مزجت بكلمة لو مزج بها ماء البحر مزجت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، وَكَانَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ عَنْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: حَكَيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَقَالَ:" مَا يَسُرُّنِي أَنِّي حَكَيْتُ رَجُلًا، وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا" قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ صَفِيَّةَ امْرَأَةٌ وَقَالَ بِيَدِهِ، كَأَنَّهُ يَعْنِي قَصِيرَةً، فَقَالَ: " لَقَدْ مَزَجْتِ بِكَلِمَةٍ لَوْ مُزِجَ بِهَا مَاءُ الْبَحْرِ مَزَجَتْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں، میں نے کہہ دیا یا رسول اللہ! صفیہ تو اتنی سی ہے اور یہ کہہ کر ہاتھ سے اس کے ٹھگنے ہونے کا اشارہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ایسا کلمہ کہا ہے جسے اگر سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو اس کا رنگ بھی بدل جائے۔