حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عاصم ، عن زر ، عن حذيفة ، قال: " كان بلال ياتي النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتسحر، وإني لابصر مواقع نبلي، قلت: ابعد الصبح؟ قال: بعد الصبح، إلا انها لم تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " كَانَ بلَالٌ يَأْتِي النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ، وَإِنِّي لَأُبصِرُ مَوَاقِعَ نَبلِي، قُلْتُ: أَبعْدَ الصُّبحِ؟ قَالَ: بعْدَ الصُّبحِ، إِلَّا أَنَّهَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا رہے ہوتے تھے اور میں اس وقت اپنا تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا میں نے پوچھا کہ صبح صادق کے بعد؟ انہوں نے فرمایا ہاں! صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوتا تھا۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن قد خولف عاصم بن ابي النجود