حدثنا ابن نمير ، حدثني اجلح الكندي ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه بريدة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثين إلى اليمن، على احدهما علي بن ابي طالب، وعلى الآخر خالد بن الوليد، فقال:" إذا التقيتم فعلي على الناس، وإن افترقتما، فكل واحد منكما على جنده"، قال: فلقينا بني زيد من اهل اليمن، فاقتتلنا، فظهر المسلمون على المشركين، فقتلنا المقاتلة، وسبينا الذرية، فاصطفى علي امراة من السبي لنفسه، قال بريدة: فكتب معي خالد بن الوليد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يخبره بذلك، فلما اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، دفعت الكتاب، فقرئ عليه، فرايت الغضب في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، هذا مكان العائذ، بعثتني مع رجل وامرتني ان اطيعه، ففعلت ما ارسلت به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقع في علي، فإنه مني وانا منه، وهو وليكم بعدي، وإنه مني وانا منه، وهو وليكم بعدي" .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ برَيْدَةَ ، قَالَ: بعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعْثَيْنِ إِلَى الْيَمَنِ، عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيُّ بنُ أَبي طَالِب، وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدُ بنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ:" إِذَا الْتَقَيْتُمْ فَعَلِيٌّ عَلَى النَّاسِ، وَإِنْ افْتَرَقْتُمَا، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا عَلَى جُنْدِهِ"، قَالَ: فَلَقِينَا بنِي زَيْدٍ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَاقْتَتَلْنَا، فَظَهَرَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، فَقَتَلْنَا الْمُقَاتِلَةَ، وَسَبيْنَا الذُّرِّيَّةَ، فَاصْطَفَى عَلِيٌّ امْرَأَةً مِنَ السَّبيِ لِنَفْسِهِ، قَالَ برَيْدَةُ: فَكَتَب مَعِي خَالِدُ بنُ الْوَلِيدِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبرُهُ بذَلِكَ، فَلَمَّا أَتَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَفَعْتُ الْكِتَاب، فَقُرِئَ عَلَيْهِ، فَرَأَيْتُ الْغَضَب فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا مَكَانُ الْعَائِذِ، بعَثْتَنِي مَعَ رَجُلٍ وَأَمَرْتَنِي أَنْ أُطِيعَهُ، فَفَعَلْتُ مَا أُرْسِلْتُ بهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَعْ فِي عَلِيٍّ، فَإِنَّهُ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بعْدِي، وَإِنَّهُ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بعْدِي" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف دو دستے روانہ فرمائے جن میں سے ایک پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کرتے ہوئے فرمایا جب تم لوگ اکٹھے ہو تو علی سب کے امیر ہوں گے اور جب جدا ہو تو ہر ایک اپنے دستے کا امیر ہوگا چناچہ ہماری ملاقات اہل یمن میں سے بنو زید سے ہوئی ہم نے ان سے قتال کیا تو مسلمان مشرکین پر غالب آگئے ہم نے لڑنے والوں کو قتل اور بچوں کو قید کرلیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک قیدی عورت اپنے لئے منتخب کرلی۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خط لکھا جس میں انہیں اس سے مطلع کیا گیا تھا اور وہ خط مجھے دے کر بھیج دیا میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور خط پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ خط پڑھ کر سنایا گیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر غصے کے آثار دیکھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آپ نے مجھے ایک آدمی کے ساتھ بھیجا تھا اور مجھے اس کی اطاعت کا حکم دیا تھا میں نے اس پیغام پر عمل کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم علی کے متعلق کسی غلط فہمی میں نہ پڑنا وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے بعد تمہارا محبوب ہے (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة من أجل أجلح الكندي