مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22967
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبد الجليل ، قال: انتهيت إلى حلقة فيها ابو مجلز، وابن بريدة، فقال عبد الله بن بريدة : حدثني ابي بريدة ، قال: ابغضت عليا بغضا لم يبغضه احد قط، قال: واحببت رجلا من قريش لم احبه إلا على بغضه عليا، قال: فبعث ذلك الرجل على خيل، فصحبته ما اصحبه إلا على بغضه عليا، قال: فاصبنا سبيا، قال: فكتب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ابعث إلينا من يخمسه، قال: فبعث إلينا عليا، وفي السبي وصيفة هي افضل من السبي، فخمس وقسم، فخرج راسه مغطى، فقلنا: يا ابا الحسن، ما هذا؟ قال: الم تروا إلى الوصيفة التي كانت في السبي؟ فإني قد قسمت وخمست، فصارت في الخمس، ثم صارت في اهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم، ثم صارت في آل علي، ووقعت بها، قال: فكتب الرجل إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ابعثني، فبعثني مصدقا، قال: فجعلت اقرا الكتاب واقول: صدق، قال: فامسك يدي والكتاب، وقال:" اتبغض عليا"، قال: قلت: نعم، قال: " فلا تبغضه، وإن كنت تحبه فازدد له حبا، فوالذي نفس محمد بيده، لنصيب آل علي في الخمس افضل من وصيفة"، قال: فما كان من الناس احد بعد قول رسول الله صلى الله عليه وسلم احب إلي من علي ، قال عبد الله: فوالذي لا إله غيره، ما بيني وبين النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الحديث غير ابي بريدة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ الْجَلِيلِ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى حَلْقَةٍ فِيهَا أَبو مِجْلَزٍ، وَابنُ برَيْدَةَ، فَقَالَ عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ : حَدَّثَنِي أَبي برَيْدَةُ ، قَالَ: أَبغَضْتُ عَلِيًّا بغْضًا لَمْ يُبغَضْهُ أَحَدٌ قَطُّ، قَالَ: وَأَحْببتُ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ لَمْ أُحِبهُ إِلَّا عَلَى بغْضِهِ عَلِيًّا، قَالَ: فَبعِثَ ذَلِكَ الرَّجُلُ عَلَى خَيْلٍ، فَصَحِبتُهُ مَا أَصْحَبهُ إِلَّا عَلَى بغْضِهِ عَلِيًّا، قَالَ: فَأَصَبنَا سَبيًا، قَالَ: فَكَتَب إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابعَثْ إِلَيْنَا مَنْ يُخَمِّسُهُ، قَالَ: فَبعَثَ إِلَيْنَا عَلِيًّا، وَفِي السَّبيِ وَصِيفَةٌ هِيَ أَفْضَلُ مِنَ السَّبيِ، فَخَمَّسَ وَقَسَمَ، فَخَرَجَ رَأْسُهُ مُغَطًّى، فَقُلْنَا: يَا أَبا الْحَسَنِ، مَا هَذَا؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْوَصِيفَةِ الَّتِي كَانَتْ فِي السَّبيِ؟ فَإِنِّي قد قَسَمْتُ وَخَمَّسْتُ، فَصَارَتْ فِي الْخُمُسِ، ثُمَّ صَارَتْ فِي أَهْلِ بيْتِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَارَتْ فِي آلِ عَلِيٍّ، وَوَقَعْتُ بهَا، قَالَ: فَكَتَب الرَّجُلُ إِلَى نَبيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: ابعَثْنِي، فَبعَثَنِي مُصَدِّقًا، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَقْرَأُ الْكِتَاب وَأَقُولُ: صَدَقَ، قَالَ: فَأَمْسَكَ يَدِي وَالْكِتَاب، وَقَالَ:" أَتُبغِضُ عَلِيًّا"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَلَا تَبغَضْهُ، وَإِنْ كُنْتَ تُحِبهُ فَازْدَدْ لَهُ حُبا، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بيَدِهِ، لَنَصِيب آلِ عَلِيٍّ فِي الْخُمُسِ أَفْضَلُ مِنْ وَصِيفَةٍ"، قَال: فَمَا كَانَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ بعْدَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَب إِلَيَّ مِنْ عَلِيٍّ ، قَالَ عَبدُ اللَّهِ: فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، مَا بيْنِي وَبيْنَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرُ أَبي برَيْدَةَ.
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء مجھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اتنی نفرت تھی کہ کسی سے اتنی نفرت کبھی نہیں رہی تھی اور صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفرت کی وجہ سے میں قریش کے ایک آدمی سے محبت رکھتا تھا ایک مرتبہ اس شخص کو چند شہسواروں کا سردار بنا کر بھیجا گیا تو میں بھی اس کے ساتھ چلا گیا اور صرف اس بنیاد پر کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفرت کرتا تھا ہم لوگوں نے کچھ قیدی پکڑے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ خط لکھا کہ ہمارے پاس کسی آدمی کو بھیج دیں جو مال غنیمت کا خمس وصول کرلے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیج دیا۔ ان قیدیوں میں " وصیفہ " بھی تھی جو قیدیوں میں سب سے عمدہ خاتون تھی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خمس وصول کیا اور اسے تقسیم کردیا پھر وہ باہر آئے تو ان کا سر ڈھکا ہوا تھا ہم نے ان سے پوچھا اے ابوالحسن! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا تم نے وہ " وصیفہ " دیکھی تھی جو قیدیوں میں شامل تھی میں نے خمس وصول کیا تو وہ خمس میں شامل تھی پھر وہ اہل بیت نبوت میں آگئی اور وہاں سے آل علی میں آگئی اور میں نے اس سے مجامعت کی ہے اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھ کر اس صورت حال سے آگاہ کیا میں نے اس سے کہا یہ خط میرے ہاتھ بھیجو چنانچہ اس نے مجھے اپنی تصدیق کرنے کے لئے بھیج دیا میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر خط پڑھنے لگا اور کہنے لگا کہ انہوں نے سچ کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خط پر سے میرے ہاتھ کو اٹھا کر فرمایا کیا تم علی سے نفرت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس سے نفرت نہ کرو بلکہ اگر محبت کرتے ہو تو اس میں مزید اضافہ کردو کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے خمس میں آل علی کا حصہ " وصیفہ " سے بھی افضل ہے چنانچہ اس فرمان کے بعد میری نظروں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہ رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.