حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فاحرم اصحابي ولم احرم، فرايت حمارا، فحملت عليه، فاصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكرت اني لم اكن احرمت، واني إنما اصطدته لك؟" فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابِي وَلَمْ أُحْرِمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارًا، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ، وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ؟" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے میں بھی ہمراہ تھا لیکن اس سفر میں میں نے احرام نہیں باندھا تھا البتہ میرے ساتھیوں نے احرام باندھا ہوا تھا راستے میں مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے خود ہی اس پر حملہ کیا اور اسے شکار کرلیا میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ میں نے ایک گورخر شکار کیا ہے اور یہ بھی کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا اور یہ کہ میں نے شکار آپ کے لئے کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اسے کھاؤ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خود تناول نہیں فرمایا کیونکہ میں نے انہیں بتایا تھا کہ یہ شکار میں نے ان کے لئے کیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1821، م: 1196، دون قوله: إنما اصطدته له ودون قوله: ولم يأكل منه حين أخبرته أني اصطدته له ، فقد تفرد بهما معمر عن يحيى، فهي رواية شاذة