حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد يعني ابن عمرو عن ابن حرملة ، عن خالته ، قالت: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عاصب إصبعه من لدغة عقرب، فقال: " إنكم تقولون: لا عدو، وإنكم لا تزالون تقاتلون عدوا حتى ياتي ياجوج وماجوج، عراض الوجوه، صغار العيون، شهب الشعاف، من كل حدب ينسلون، كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنْ خَالَتِهِ ، قَالَتْ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَاصِبٌ إِصْبَعَهُ مِنْ لَدْغَةِ عَقْرَبٍ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ تَقُولُونَ: لَا عَدُوَّ، وَإِنَّكُمْ لَا تَزَالُونَ تُقَاتِلُونَ عَدُوًّا حَتَّى يَأْتِيَ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، عِرَاضُ الْوُجُوهِ، صِغَارُ الْعُيُونِ، شُهْبُ الشِّعَافِ، مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
ابن حرملہ اپنی خالہ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بچھو نے ڈنک مارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زخم پر پٹی باندھی ہوئی تھی اور خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے تم لوگ کہتے ہو کہ اب تمہارا کوئی دشمن نہیں رہا حالانکہ تم خروج یاجوج ماجوج تک اپنے دشمنوں سے لڑتے رہو گے جن کے چہرے چوڑے آنکھیں چھوٹی اور سرخی مائل سفید بال ہوں گے اور وہ ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے اور ان کے چہرے چپٹی ہوئی کمانوں کی طرح لگیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن حرملة فيه لين حرملة فيه لين. والأوصاف المذكورة فى الحديث فى الترك، وليس فى يأجوج و مأجوج، وخالة ابن حرملة لا تعرف