حدثنا ابو المغيرة , حدثنا إسماعيل بن عياش , حدثنا شرحبيل بن مسلم الخولاني , قال: سمعت ابا امامة الباهلي , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبته عام حجة الوداع: " إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه , فلا وصية لوارث , والولد للفراش وللعاهر الحجر , وحسابهم على الله , ومن ادعى إلى غير ابيه , او انتمى إلى غير مواليه , فعليه لعنة الله التابعة إلى يوم القيامة , لا تنفق المراة شيئا من بيتها إلا بإذن زوجها" , فقيل: يا رسول الله , ولا الطعام؟ قال:" ذلك افضل اموالنا" , قال: ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العارية مؤداة , والمنحة مردودة , والدين مقضي , والزعيم غارم" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ عَامَّ حَجَّةِ الْوَدَاعِ: " إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ , فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ , وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ , وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ , وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ , أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ , فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ التَّابِعَةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , لَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا" , فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَلَا الطَّعَامَ؟ قَالَ:" ذَلِكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا" , قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ , وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ , وَالدَّيْنَ مَقْضِيٌّ , وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے لہٰذا وارث کے لئے وصیت نہیں ہوگی بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کے لئے پتھر ہیں اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے اور جو شخص اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ یا اپنے آقاؤں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرتا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہے جو قیامت تک اس کا پیچھا کرے گی، کوئی عورت اپنے گھر میں سے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! کھانا بھی نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو ہمارا افضل مال ہے پھر فرمایا عاریت ادا کی جائے اور ہدیئے کا بدلہ دیا جائے، قرض ادا کیا جائے اور قرض دار ضامن ہوگا۔