مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
976. حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ
حدیث نمبر: 22292
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة , حدثنا معان بن رفاعة , حدثني علي بن يزيد , قال: سمعت القاسم ابا عبد الرحمن يحدث , عن ابي امامة , قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر نحو بقيع الغرقد , قال: فكان الناس يمشون خلفه , قال: فلما سمع صوت النعال , وقر ذلك في نفسه , فجلس حتى قدمهم امامه لئلا يقع في نفسه شيء من الكبر , فلما مر ببقيع الغرقد , إذا بقبرين قد دفنوا فيهما رجلين , قال: فوقف النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " من دفنتم هاهنا اليوم؟" , قالوا: يا نبي الله , فلان وفلان , قال:" إنهما ليعذبان الآن , ويفتنان في قبريهما" , قالوا: يا رسول الله , فيم ذاك؟ قال:" اما احدهما فكان لا يتنزه من البول , واما الآخر فكان يمشي بالنميمة" واخذ جريدة رطبة فشقها , ثم جعلها على القبرين , قالوا: يا نبي الله , ولم فعلت؟ قال:" ليخفف عنهما" , قالوا: يا نبي الله , وحتى متى يعذبهما الله؟ قال:" غيب لا يعلمه إلا الله" , قال:" ولولا تمزع قلوبكم او تزيدكم في الحديث , لسمعتم ما اسمع" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ , حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ , قَال: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ نَحْوَ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ , قَالَ: فَكَانَ النَّاسُ يَمْشُونَ خَلْفَهُ , قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ صَوْتَ النِّعَالِ , وَقَرَ ذَلِكَ فِي نَفْسِهِ , فَجَلَسَ حَتَّى قَدَّمَهُمْ أَمَامَهُ لِئَلَّا يَقَعَ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ مِنَ الْكِبْرِ , فَلَمَّا مَرَّ بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ , إِذَا بِقَبْرَيْنِ قَدْ دَفَنُوا فِيهِمَا رَجُلَيْنِ , قَالَ: فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " مَنْ دَفَنْتُمْ هَاهُنَا الْيَوْمَ؟" , قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فُلَانٌ وَفُلَانٌ , قَالَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ الْآنَ , وَيُفْتَنَانِ فِي قَبْرَيْهِمَا" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , فِيمَ ذَاكَ؟ قَالَ:" أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَتَنَزَّهُ مِنَ الْبَوْلِ , وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ" وَأَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا , ثُمَّ جَعَلَهَا عَلَى الْقَبْرَيْنِ , قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , وَلِمَ فَعَلْتَ؟ قَالَ:" لِيُخَفَّفَ عَنْهُمَا" , قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , وَحَتَّى مَتَى يُعَذِّبُهُمَا اللَّهُ؟ قَالَ:" غَيْبٌ لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ" , قَالَ:" وَلَوْلَا تَمَزُّعُ قُلُوبِكُمْ أَوْ تَزَيُّدُكُمْ فِي الْحَدِيثِ , لَسَمِعْتُمْ مَا أَسْمَعُ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کی موسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع غرقد کے پاس سے گذرے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب جوتیوں کی آواز سنی تو دل میں اس کا خیال پیدا ہوا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور انہیں آگے روانہ کردیا تاکہ دل میں کسی قسم کی بڑائی کا کوئی خیال نہ آئے، اس کے بعد وہاں سے گذرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گذرے جہاں دو آدمیوں کو دفن کیا گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں رک گئے اور پوچھا کہ آج تم نے یہاں کسے دفن کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا یا رسول اللہ! فلاں فلاں آدمی کو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت انہیں ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے اور ان کی آزمائش ہو رہی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں سے ایک تو پیشاب کے قطرات سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلخوری کیا کرتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی درخت کی ایک تر شاخ لے کر اس کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں قبروں پر اسے لگا دیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا اے اللہ کے نبی! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تاکہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوجائے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا اے اللہ کے نبی! انہیں کب تک عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ غیب کی بات ہے جسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اگر تمہارے دلوں میں بات خلط ملط نہ ہوجاتی یا تمہارا آپس میں اس پر بحث کرنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو جو آوازیں میں سن رہا ہوں وہ تم بھی سنتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل على بن يزيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.