مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
976. حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ
حدیث نمبر: 22290
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة , حدثنا معان بن رفاعة , حدثني علي بن يزيد , حدثني القاسم مولى بني يزيد , عن ابي امامة الباهلي , قال: لما كان في حجة الوداع قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يومئذ مردف الفضل بن عباس على جمل آدم , فقال:" يا ايها الناس خذوا من العلم قبل ان يقبض العلم , وقبل ان يرفع العلم" وقد كان انزل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم وإن تسالوا عنها حين ينزل القرآن تبد لكم عفا الله عنها والله غفور حليم سورة المائدة آية 101 , قال: فكنا قد كرهنا كثيرا من مسالته , واتقينا ذاك حين انزل الله على نبيه صلى الله عليه وسلم , قال: فاتينا اعرابيا فرشوناه برداء , قال: فاعتم به حتى رايت حاشية البرد خارجة من حاجبه الايمن , قال: ثم قلنا له: سل النبي صلى الله عليه وسلم , قال: فقال له: يا نبي الله , كيف يرفع العلم منا وبين اظهرنا المصاحف , وقد تعلمنا ما فيها , وعلمنا نساءنا , وذرارينا , وخدمنا؟ قال: فرفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه وقد علت وجهه حمرة من الغضب , قال: فقال:" اي ثكلتك امك! وهذه اليهود والنصارى بين اظهرهم المصاحف , لم يصبحوا يتعلقوا بحرف مما جاءتهم به انبياؤهم , الا وإن من ذهاب العلم ان يذهب حملته" ثلاث مرار .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ , حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ مَوْلَى بَنِي يَزِيدَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ , قَالَ: لَمَّا كَانَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ مُرْدِفٌ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ عَلَى جَمَلٍ آدَمَ , فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ خُذُوا مِنَ الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ الْعِلْمُ , وَقَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ" وَقَدْ كَانَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِنْ تَسْأَلُوا عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ سورة المائدة آية 101 , قَالَ: فَكُنَّا قَدْ كَرِهْنَا كَثِيرًا مِنْ مَسْأَلَتِهِ , وَاتَّقَيْنَا ذَاكَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَأَتَيْنَا أَعْرَابِيًّا فَرَشَوْنَاهُ بِرِدَاءٍ , قَالَ: فَاعْتَمَّ بِهِ حَتَّى رَأَيْتُ حَاشِيَةَ الْبُرْدِ خَارِجَةً مِنْ حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ , قَالَ: ثُمَّ قُلْنَا لَهُ: سَلْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , كَيْفَ يُرْفَعُ الْعِلْمُ مِنَّا وَبَيْنَ أَظْهُرِنَا الْمَصَاحِفُ , وَقَدْ تَعَلَّمْنَا مَا فِيهَا , وَعَلَّمْنَا نِسَاءَنَا , وَذَرَارِيَّنَا , وَخَدَمَنَا؟ قَالَ: فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ وَقَدْ عَلَتْ وَجْهَهُ حُمْرَةٌ مِنَ الْغَضَبِ , قَالَ: فَقَالَ:" أَيْ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ! وهَذِهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ الْمَصَاحِفُ , لَمْ يُصْبِحُوا يَتَعَلَّقُوا بِحَرْفٍ مِمَّا جَاءَتْهُمْ بِهِ أَنْبِيَاؤُهُمْ , أَلَا وَإِنَّ مِنْ ذَهَابِ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ" ثَلَاثَ مِرَارٍ .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے ایک گندمی رنگ کے اونٹ پر کھڑے ہوئے اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ تھے اور فرمایا اے لوگو! علم حاصل کرو قبل اس کے کہ علم اٹھا لیا جائے اور قبل اس کے کہ علم قبض کرلیا جائے اور اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا ہے " اے اہل ایمان! ان چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو جن کی وضاحت اگر تمہارے سامنے کردی جائے تو تمہیں ناگوار گذرے۔۔۔۔۔۔۔ " اس آیت کے نزول کے بعد ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ سوالات کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور اس سے احتیاط کرتے تھے۔ ایک دن ہم ایک دیہاتی کے پاس گئے اس نے ہماری خاطر اپنی چادر بچھائی اور دیر تک بیٹھا رہاحتیٰ کہ میں نے چادر کے کنارے نکل کر اس کی دائیں ابرو پر لٹکتے ہوئے دیکھے تھوڑی دیر بعد ہم نے اس سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی سوال پوچھو، چنانچہ اس نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! جب ہمارے درمیان قرآن کے نسخے موجود ہوں گے تو ہمارے درمیان سے علم کیسے اٹھا لیا جائے گا جبکہ ہم خود بھی اس کے احکامات کو سیکھ چکے ہیں اور اپنی بیویوں، بچوں اور خادموں کو بھی سکھا چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا تو چہرہ مبارک پر غصے کی وجہ سے سرخی چھا چکی تھی پھر فرمایا تیری ماں تجھے روئے ان یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس بھی تو آسمانی کتابوں کے مصاحف موجود ہیں لیکن اب وہ کسی ایک حرف سے بھی نہیں چمٹے ہوئے جو ان کے انبیاء (علیہم السلام) لے کر آئے تھے یاد رکھو! علم اٹھ جانے سے مراد یہ ہے کہ حاملین علم اٹھ جائیں گے تین مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل على بن يزيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.