حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن خارجة بن زيد ، قال: قال زيد بن ثابت ، إني قاعد إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم يوما إذ اوحي إليه، قال: وغشيته السكينة، ووقع فخذه على فخذي حين غشيته السكينة، قال زيد فلا والله ما وجدت شيئا قط اثقل من فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم سري عنه، فقال:" اكتب يا زيد" فاخذت كتفا، فقال: " اكتب" لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون الآية كلها إلى قوله اجرا عظيما" فكتبت ذلك في كتف، فقام حين سمعها ابن ام مكتوم، وكان رجلا اعمى، فقام حين سمع فضيلة المجاهدين، قال: يا رسول الله، فكيف بمن لا يستطيع الجهاد ممن هو اعمى واشباه ذلك؟ قال زيد فوالله ما مضى كلامه او ما هو إلا ان قضى كلامه، غشيت النبي صلى الله عليه وسلم السكينة، فوقعت فخذه على فخذي، فوجدت من ثقلها كما وجدت في المرة الاولى، ثم سري عنه، فقال:" اقرا" فقرات عليه" لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون" فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" فالحقتها، فوالله لكاني انظر إلى ملحقها عند صدع كان في الكتف" ..حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، إِنِّي قَاعِدٌ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِذْ أُوحِيَ إِلَيْهِ، قَالَ: وَغَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ، وَوَقَعَ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي حِينَ غَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ، قَالَ زَيْدٌ فَلَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا قَطُّ أَثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ:" اكْتُبْ يَا زَيْدُ" فَأَخَذْتُ كَتِفًا، فَقَالَ: " اكْتُبْ" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ الْآيَةَ كُلَّهَا إِلَى قَوْلِهِ أَجْرًا عَظِيمًا" فَكَتَبْتُ ذَلِكَ فِي كَتِفٍ، فَقَامَ حِينَ سَمِعَهَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى، فَقَامَ حِينَ سَمِعَ فَضِيلَةَ الْمُجَاهِدِينَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ لَا يَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ مِمَّنْ هُوَ أَعْمَى وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ؟ قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ مَا مَضَى كَلَامُهُ أَوْ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَضَى كَلَامَهُ، غَشِيَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّكِينَةُ، فَوَقَعَتْ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، فَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِهَا كَمَا وَجَدْتُ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ:" اقْرَأْ" فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ" فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" فَأَلْحَقْتُهَا، فَوَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُلْحَقِهَا عِنْدَ صَدْعٍ كَانَ فِي الْكَتِفِ" ..
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان پر وحی نازل ہونے لگی اور انہیں سکینہ نے ڈھانپ لیا اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر گئی، بخدا! میں نے اس حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے زیادہ بوجھل کوئی چیز نہیں پائی پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زید! لکھو میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھو " لایستوی القاعدون۔۔۔۔۔۔ أجراعظیما " میں نے اسے لکھ لیا، یہ آیت اور مجاہدین کی فضیلت سن کر حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو نابینا تھے " کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کا کیا حکم ہے جو جہاد نہیں کرسکتا مثلاً نابینا وغیرہ؟ واللہ ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر آگئی اور پہلے کی طرح بوجھ محسوس ہوا پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ وہ آیت پڑھو، چنانچہ میں نے وہ پڑھ کر سنا دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ شامل کردیا جسے میں نے اس کے ساتھ ملا دیا اور وہ اب تک میری نگاہوں کے سامنے گویا موجود ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2832، م: 1898، وهذا إسناد حسن