مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2127
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن ابن عباس ، قال: لما مات عثمان بن مظعون، قالت امراة: هنيئا لك الجنة عثمان بن مظعون , فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إليها نظر غضبان، فقال:" وما يدريك؟" , قالت: يا رسول الله , فارسك وصاحبك , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله , إني رسول الله , وما ادري ما يفعل بي" , فاشفق الناس على عثمان، فلما ماتت زينب , ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحقي بسلفنا الصالح الخير عثمان بن مظعون" , فبكت النساء، فجعل عمر يضربهن بسوطه، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال:" مهلا يا عمر" , ثم قال:" ابكين , وإياكن ونعيق الشيطان" , ثم قال:" إنه مهما كان من العين والقلب، فمن الله عز وجل، ومن الرحمة، وما كان من اليد واللسان، فمن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، قَالَتْ امْرَأَةٌ: هَنِيئًا لَكَ الْجَنَّةُ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ , فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا نَظَرَ غَضْبَانَ، فَقَالَ:" وَمَا يُدْرِيكِ؟" , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَارِسُكَ وَصَاحِبُكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" وَاللَّهِ , إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ , وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي" , فَأَشْفَقَ النَّاسُ عَلَى عُثْمَانَ، فَلَمَّا مَاتَتْ زَيْنَبُ , ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَقِي بِسَلَفِنَا الصَّالِحِ الْخَيْرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ" , فَبَكَتْ النِّسَاءُ، فَجَعَلَ عُمَرُ يَضْرِبُهُنَّ بِسَوْطِهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" مَهْلًا يَا عُمَرُ" , ثُمَّ قَالَ:" ابْكِينَ , وَإِيَّاكُنَّ وَنَعِيقَ الشَّيْطَانِ" , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ مَهْمَا كَانَ مِنَ الْعَيْنِ وَالْقَلْبِ، فَمِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْ الرَّحْمَةِ، وَمَا كَانَ مِنَ الْيَدِ وَاللِّسَانِ، فَمِنْ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ایک خاتون کہنے لگی کہ عثمان! تمہیں جنت مبارک ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاتون کی طرف غصے بھری نگاہوں سے دیکھا اور فرمایا: تمہیں کیسے پتہ چلا؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ آپ کے شہسوار اور ساتھی تھے (اس لئے مرنے کے بعد جنت ہی میں جائیں گے)، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واللہ! مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود معلوم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوگا، یہ سن کر لوگ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے بارے ڈر گئے لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے آگے جانے والے بہترین ساتھی عثمان بن مظعون سے جا ملو (جس سے ان کا جنتی ہونا ثابت ہوگیا)۔ اس پر عورتیں رونے لگیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہیں کوڑوں سے مارنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: عمر! رک جاؤ، پھر خواتین سے فرمایا کہ تمہیں رونے کی اجازت ہے لیکن شیطان کی چیخ و پکار سے اپنے آپ کو بچاؤ، پھر فرمایا کہ جب تک یہ آنکھ اور دل کا معاملہ رہے تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور باعث رحمت ہوتا ہے اور جب ہاتھ اور زبان تک نوبت پہنچ جائے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، على بن زيد ضعيف، يوسف بن مهران، لين الحديث.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.