حدثنا روح ، حدثنا ابو يونس القشيري ، عن سماك بن حرب ، عن عبد الله بن خباب بن الارت ، حدثني ابي خباب بن الارت ، قال: إنا لقعود على باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ننتظر ان يخرج لصلاة الظهر، إذ خرج علينا، فقال" اسمعوا"، فقلنا سمعنا، ثم قال" اسمعوا"، فقلنا: سمعنا، فقال:" إنه سيكون عليكم امراء، فلا تعينوهم على ظلمهم، فمن صدقهم بكذبهم فلن يرد علي الحوض" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، حَدَّثَنِي أَبِي خَبَّابُ بْنُ الْأَرَتِّ ، قَالَ: إِنَّا لَقُعُودٌ عَلَى بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَنْتَظِرُ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ" اسْمَعُوا"، فَقُلْنَا سَمِعْنَا، ثُمَّ قَالَ" اسْمَعُوا"، فَقُلْنَا: سَمِعْنَا، فَقَالَ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، فَلَا تُعِينُوهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَلَنْ يَرِدَ عَلَيَّ الْحَوْضَ" .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر بیٹھے ظہر کی نماز کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر آنے کا انتظار کررہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو فرمایا میری بات سنو صحابہ نے لبیک کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری بات سنو صحابہ نے پھر حسب سابق جواب دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم پر کچھ حکمران آئیں گے تم ظلم پر ان کی مدد نہ کرنا اور جو شخص ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ میرے پاس حوض کوثر پر ہرگز نہیں آسکے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سماك لم يسمع من عبدالله بن خباب