(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وابن جعفر , قالا: حدثنا شعبة ، عن المغيرة بن النعمان ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بموعظة، فقال:" إنكم محشورون إلى الله تعالى حفاة، عراة، غرلا كما بدانا اول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين سورة الانبياء آية 104 فاول الخلائق يكسى إبراهيم خليل الرحمن عز وجل، قال: ثم يؤخذ بقوم منكم ذات الشمال"، قال ابن جعفر: وإنه سيجاء برجال من امتي، فيؤخذ بهم ذات الشمال، فاقول:" يا رب , اصحابي، قال: فيقال لي: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك، لم يزالوا مرتدين على اعقابهم مذ فارقتهم، فاقول كما قال العبد الصالح: وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم الآية إلى إنك انت العزيز الحكيم سورة المائدة آية 117 - 118".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَال: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْعِظَةٍ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى حُفَاةً، عُرَاةً، غُرْلًا كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 فَأَوَّلُ الْخَلَائِقِ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: ثُمَّ يُؤْخَذُ بِقَوْمٍ مِنْكُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ"، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَإِنَّهُ سَيُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي، فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ:" يَا رَبِّ , أَصْحَابِي، قَالَ: فَيُقَالُ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُذْ فَارَقْتَهُمْ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ الْآيَةَ إِلَى إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 117 - 118".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان وعظ و نصیحت کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ ”قیامت کے دن تم سب اللہ کی بارگاہ میں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون ہونے کی حالت میں پیش کئے جاؤ گے، ارشاد ربانی ہے: «﴿كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ﴾ [الأنبياء: 104] »”ہم نے تمہیں جس طرح پہلے پیدا کیا تھا، دوبارہ بھی اسی طرح پیدا کریں گے، یہ ہمارے ذے وعدہ ہے اور ہم یہ کر کے رہیں گے“، پھر مخلوق میں سب سے پہلے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو لباس پہنایا جائے گا جو کہ اللہ کے خلیل ہیں۔ پھر تم میں سے ایک قوم کو بائیں جانب سے پکڑ لیا جائے گا، میں عرض کروں گا کہ پروردگار! یہ میرے ساتھی ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ ”آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کر لی تھیں، یہ آپ کے وصال اور اور ان سے آپ کی جدائی کے بعد مرتد ہوگئے تھے اور اسی پر مستقل طور پر قائم رہے“، یہ سن کر میں وہی کہوں گا جو عبد صالح یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا تھا: «﴿وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ . . . . . فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ [المائدة: 117-118] »”میں جب تک ان کے درمیان رہا، اس وقت تک ان کے احوال کی نگہبانی کرتا رہا . . . . . بیشک آپ بڑے غالب حکمت والے ہیں۔“