حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي عمرو القسملي ، عن ابنة اهبان ، ان علي بن ابي طالب اتى اهبان ، فقال: ما يمنعك من اتباعي؟ فقال: اوصاني خليلي وابن عمك يعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ستكون فتن وفرقة، فإذا كان ذلك، فاكسر سيفك، واتخذ سيفا من خشب"، فقد وقعت الفتنة والفرقة، وكسرت سيفي، واتخذت سيفا من خشب، وامر اهله حين ثقل ان يكفنوه، ولا يلبسوه قميصا، قال: فالبسناه قميصا فاصبحنا والقميص على المشجب .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْقَسْمَلِيِّ ، عَنْ ابْنَةِ أُهْبَانَ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَتَى أُهْبَانَ ، فَقَالَ: مَا يَمْنَعُكَ مِنِ اتِّبَاعِي؟ فَقَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي وَابْنُ عَمِّكِ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " سَتَكُونُ فِتَنٌ وَفُرْقَةٌ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَاكْسِرْ سَيْفَكَ، وَاتَّخِذْ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ"، فَقَدْ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ وَالْفُرْقَةُ، وَكَسَرْتُ سَيْفِي، وَاتَّخَذْتُ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ حِينَ ثَقُلَ أَنْ يُكَفِّنُوهُ، وَلَا يُلْبِسُوهُ قَمِيصًا، قَالَ: فَأَلْبَسْنَاهُ قَمِيصًا فَأَصْبَحْنَا وَالْقَمِيصُ عَلَى الْمِشْجَبِ .
عدیسہ بنت وھبان کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی ان کے والد کے پاس آئے اور فرمایا آپ میرے ساتھ ان لوگوں کی طرف نکل کر میری مدد کیوں نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ میرے خلیل اور آپ کے چچازاد بھائی نے مجھ سے یہ عہد لیا تھا کہ جب مسلمانوں میں فتنے رونما ہونے لگے تو میں اپنی تلوار توڑ کر لکڑی کی تلوار بنا لوں اس وقت فتنے رونما ہورہے ہیں اس لئے میں نے اپنی تلوار توڑ کر لکڑی کی بنالی ہے پھر مرض الوفات میں انہوں نے اپنے اہل خانہ کو وصیت کی کہ انہیں کفن تو دیں لیکن قمیص نہ پہنائیں راوی کہتے ہیں کہ ہم انہیں قمیص پہنا دیں صبح ہوئی تو وہ کپڑے ٹانگنے والی لکڑی پر پڑی ہوئی تھی۔