حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، حدثنا الحشرج بن نباتة القيسي الكوفي ، حدثني سعيد بن جمهان ، حدثنا عبد الله بن ابي بكرة، حدثني ابي في هذا المسجد يعني مسجد البصرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتنزلن طائفة من امتي ارضا يقال لها البصيرة، يكثر بها عددهم، ويكثر بها نخلهم، ثم يجيء بنو قنطوراء، عراض الوجوه صغار العيون، حتى ينزلون على جسر لهم يقال له: دجلة، فيتفرق المسلمون ثلاث فرق فاما فرقة، فياخذون باذناب الإبل وتلحق بالبادية، وهلكت، واما فرقة فتاخذ على انفسها، فكفرت، فهذه وتلك سواء، واما فرقة فيجعلون عيالهم خلف ظهورهم ويقاتلون، فقتلاهم شهداء، ويفتح الله على بقيتها" ..حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْحَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ الْقَيْسِيُّ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ الْبَصْرَةِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَتَنْزِلَنَّ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي أَرْضًا يُقَالُ لَهَا الْبُصَيْرَةُ، يَكْثُرُ بِهَا عَدَدُهُمْ، وَيَكْثُرُ بِهَا نَخْلُهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ بَنُو قَنْطُورَاءَ، عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْعُيُونِ، حَتَّى يَنْزِلُونَ عَلَى جِسْرٍ لَهُمْ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ، فَيَتَفَرَّقُ الْمُسْلِمُونَ ثَلَاثَ فِرَقٍ فَأَمَّا فِرْقَةٌ، فَيَأْخُذُونَ بِأَذْنَابِ الْإِبِلِ وَتَلْحَقُ بِالْبَادِيَةِ، وَهَلَكَتْ، وَأَمَّا فِرْقَةٌ فَتَأْخُذُ عَلَى أَنْفُسِهَا، فَكَفَرَتْ، فَهَذِهِ وَتِلْكَ سَوَاءٌ، وَأَمَّا فِرْقَةٌ فَيَجْعَلُونَ عِيَالَهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَ، فَقَتْلَاهُمْ شُهَدَاءُ، وَيَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى بَقِيَّتِهَا" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا میری امت میں سے ایک گروہ ایک علاقے میں اترے گا جس کا نام بصرہ ہے اس کے ایک جانب دجلہ نہر بہتی ہے کثیر باغات والا علاقہ ہے وہاں بنوقنطوراء (ترک) آ کر اتریں گے تو لوگ تین گروہ میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ تو اپنی اصل سے جا ملے گا یہ ہلاک ہوگا ایک گروہ اپنے اوپر زیادتی کرکے کفر کرے گا اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پس پشت رکھ قتال کرے گا ان کے مقتولین شہید ہوں گے اور ان ہی کے بقیہ لوگوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی فتح ہوگی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: ضعيف، و متنه منكر، لا يحتمل تفرد سعيد بن جمهان بمثل هذا المتن، وقد اضطرب فى تعيين تابعيه