حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، حدثنا الحسن ، حدثنا ابو بكرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس، وكان الحسن بن علي رضي الله عنهما يثب على ظهره إذا سجد، ففعل ذلك غير مرة، فقالوا له: والله إنك لتفعل بهذا شيئا ما رايناك تفعله باحد، قال المبارك: فذكر شيئا، ثم قال:" إن ابني هذا سيد، وسيصلح الله به بين فئتين من المسلمين"، فقال الحسن فوالله والله، بعد ان ولي لم يهرق في خلافته ملء محجمة من دم .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَثِبُ عَلَى ظَهْرِهِ إِذَا سَجَدَ، فَفَعَلَ ذَلِكَ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَقَالُوا لَهُ: وَاللَّهِ إِنَّكَ لَتَفْعَلُ بِهَذَا شَيْئًا مَا رَأَيْنَاكَ تَفْعَلُهُ بِأَحَدٍ، قَالَ الْمُبَارَكُ: فَذَكَرَ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَسَيُصْلِحُ اللَّهُ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ"، فَقَالَ الْحَسَنُ فَوَاللَّهِ وَاللَّهِ، بَعْدَ أَنْ وَلِيَ لَمْ يُهْرَقْ فِي خِلَافَتِهِ مِلْءُ مِحْجَمَةٍ مِنْ دَمٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ ایسا کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ ایسا نہیں کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔