مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20436
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا زكريا بن سليم المنقري ، قال: سمعت رجلا يحدث، عمرو بن عثمان وانا شاهد، انه سمع عبد الرحمن بن ابي بكرة يحدث، ان ابا بكرة حدثهم، انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته واقفا، إذ جاءوا بامراة حبلى، فقالت: إنها زنت او بغت فارجمها، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استتري بستر الله"، فرجعت، ثم جاءت الثانية والنبي صلى الله عليه وسلم على بغلته، فقالت: ارجمها يا نبي الله، فقال:" استتري بستر الله"، فرجعت، ثم جاءت الثالثة وهو واقف، حتى اخذت بلجام بغلته، فقالت: انشدك الله إلا رجمتها، فقال:" اذهبي حتى تلدي"، فانطلقت فولدت غلاما، ثم جاءت فكلمت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال لها:" اذهبي فتطهري من الدم" فانطلقت ثم اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إنها قد تطهرت، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم نسوة فامرهن ان يستبرئن المراة، فجئن وشهدن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بطهرها، فامر لها بحفيرة إلى ثندوتها، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم حصاة مثل الحمصة فرماها، ثم مال رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال للمسلمين:" ارموها، وإياكم ووجهها"، فلما طفئت امر بإخراجها، فصلى عليها، ثم قال: " لو قسم اجرها بين اهل الحجاز وسعهم" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ سُلَيْمٍ الْمِنْقَرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يُحَدِّثُ، عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ وَاقِفًا، إِذْ جَاءُوا بِامْرَأَةٍ حُبْلَى، فَقَالَتْ: إِنَّهَا زَنَتْ أَوْ بَغَتْ فَارْجُمْهَا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَتِرِي بِسِتْرِ اللَّهِ"، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ جَاءَتِ الثَّانِيَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، فَقَالَتْ: ارْجُمْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَقَالَ:" اسْتَتِرِي بِسِتْرِ اللَّهِ"، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ جَاءَتِ الثَّالِثَةَ وَهُوَ وَاقِفٌ، حَتَّى أَخَذَتْ بِلِجَامِ بَغْلَتِهِ، فَقَالَتْ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا رَجَمْتَهَا، فَقَالَ:" اذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي"، فَانْطَلَقَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، ثُمَّ جَاءَتْ فَكَلَّمَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لَهَا:" اذْهَبِي فَتَطَهَّرِي مِنَ الدَّمِ" فَانْطَلَقَتْ ثُمَّ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّهَا قَدْ تَطَهَّرَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسْوَةً فَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَسْتَبْرِئْنَ الْمَرْأَةَ، فَجِئْنَ وَشَهِدْنَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطُهْرِهَا، فَأَمَرَ لَهَا بِحُفَيْرَةٍ إِلَى ثَنْدُوَتِهَا، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصَاةً مِثْلَ الْحِمَّصَةِ فَرَمَاهَا، ثُمَّ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلْمُسْلِمِينَ:" ارْمُوهَا، وَإِيَّاكُمْ وَوَجْهَهَا"، فَلَمَّا طَفِئَتْ أَمَرَ بِإِخْرَاجِهَا، فَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: " لَوْ قُسِّمَ أَجْرُهَا بَيْنَ أَهْلِ الْحِجَازِ وَسِعَهُمْ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے کہ لوگ ایک حاملہ عورت کو لے کر آئے وہ کہنے لگی کہ اس نے بدکاری کا گناہ کیا ہے لہذا اسے رجم کیا جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اللہ کی پردہ پوشی سے فائدہ اٹھاؤ وہ واپس چلی گئی تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ آئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خچر پر ہی تھے اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رجم کردیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا جب وہ تیسری مرتبہ آئی تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خچر کی لگام پکڑ لی اور کہنے لگی کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتی ہوں کہ آپ مجھے رجم کردیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جاؤ یہاں تک کہ بچہ پیدا ہوجائے۔ وہ چلی گئی بچہ پیدا ہوگیا اور وہ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہاں تک کہ دم نفاس سے پاک ہوجاؤ وہ چلی گئی کچھ عرصے بعد دوبارہ آئی اور کہنے لگی کہ وہ پاک ہوگئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خواتین کو بلایا اور انہیں اس کی پاکی کے معاملے میں تسلی کرنے کا حکم دیا انہوں نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گواہی دی کہ یہ پاک ہوگئی چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے تک ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ تشریف لائے اور چنے کے دانے کے برابر ایک کنکری پکڑ کر اسے ماری اور واپس چلے گئے اور مسلمانوں سے کہہ دیا کہ اب تم اس پر پتھر مارو لیکن چہرے پر مارنے سے گریز کرنا جب وہ ٹھنڈی ہوگئی تو اسے نکالنے کا حکم دیا اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا کہ اگر اس کا ثواب تمام اہل حجاز پر تقسیم کردیا جائے تو وہ ان سب کو کافی ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عبدالرحمن بن أبى بكرة لكن أصل القصة صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.