مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20434
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن بلال بن بقطر ، عن ابي بكرة ، قال اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير، فجعل يقبض قبضة قبضة، ثم ينظر عن يمينه كانه يؤامر احدا من يعطي؟ قال عفان في حديثه: يؤامر احدا، ثم يعطي ورجل اسود مطموم، عليه ثوبان ابيضان، بين عينيه اثر السجود، فقال: ما عدلت في القسمة، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: " من يعدل عليكم بعدي؟!" قالوا: يا رسول الله، الا نقتله؟ فقال:" لا"، ثم قال لاصحابه:" هذا واصحابه يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، لا يتعلقون من الإسلام بشيء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ بُقْطُرَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ، فَجَعَلَ يَقْبِضُ قَبْضَةً قَبْضَةً، ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ كَأَنَّهُ يُؤَامِرُ أَحَدًا مَنْ يُعْطِي؟ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: يُؤَامِرُ أَحَدًَا، ثُمَّ يُعْطِي وَرَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومٌ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ، فَقَالَ: مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " مَنْ يَعْدِلُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي؟!" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَقْتُلُهُ؟ فَقَالَ:" لَا"، ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" هَذَا وَأَصْحَابُهُ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَتَعَلَّقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ بِشَيْءٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ تقسیم فرما رہے تھے وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشان تھے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور کہنے لگا کہ بخدا اے محمد آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں آپ نے انصاف نہیں کیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آگیا اور فرمایا کہ واللہ میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤگے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اسے قتل نہ کردیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرمایا یہ اور اس کے ساتھی دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة بلال بن بقطر، وفي حفظ عطاء كلام خفيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.