حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا اشعث ، عن ابن سيرين ، عن ابي بكرة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر على ناقة له، قال: فجعل يتكلم هاهنا مرة، وهاهنا مرة عند كل قوم، ثم قال:" اي يوم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه غير اسمه، قال" اليس يوم النحر؟" قال: قلنا: بلى، ثم قال:" اي شهر هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه غير اسمه، قال: ثم قال:" اليس ذا الحجة؟" قال: قلنا: بلى، ثم قال:" اي بلد هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه غير اسمه، قال: ثم قال:" اليس البلدة الحرام؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم، واموالكم، واعراضكم، حرام عليكم إلى ان تلقوا ربكم، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا"، ثم قال:" ليبلغ الشاهد منكم الغائب، فلعل الغائب ان يكون اوعى له من الشاهد" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ هَاهُنَا مَرَّةً، وَهَاهُنَا مَرَّةً عِنْدَ كُلِّ قَوْمٍ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ غَيْرَ اسْمِهِ، قَالَ" أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ غَيْرَ اسْمِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ غَيْرَ اسْمِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ الْحَرَامَ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ، حَرَامٌ عَلَيْكُمْ إِلَى أَنْ تَلْقَوْا رَبَّكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا"، ثُمَّ قَالَ:" لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ الْغَائِبَ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنَ الشَّاهِدِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا؟ تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 67، م: 1679، وهذا إسناد ضعيف لضعف الأشعث، ولانقطاعه بين ابن سيرين وأبي بكرة