مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20418
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يمكث ابوا الدجال ثلاثين عاما لا يولد لهما، ثم يولد لهما غلام اعور، اضر شيء واقله نفعا، تنام عيناه، ولا ينام قلبه"، ثم نعت ابويه، فقال:" ابوه رجل طوال مضطرب اللحم، طويل الانف، كان انفه منقار، وامه امراة فرضاخية، عظيمة الثديين"، قال: فبلغنا ان مولودا من اليهود ولد بالمدينة، قال: فانطلقت انا والزبير بن العوام حتى دخلنا على ابويه، فراينا فيهما نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإذا هو منجدل في الشمس في قطيفة، له همهمة، فسالنا ابويه، فقالا: مكثنا ثلاثين عاما لا يولد لنا، ثم ولد لنا غلام اعور، اضر شيء واقله نفعا، فلما خرجنا مررنا به، فقال: ما كنتما فيه؟ قلنا وسمعت؟! قال: نعم، إنه تنام عيناي ولا ينام قلبي، فإذا هو ابن صياد .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا، ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ، أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا، تَنَامُ عَيْنَاهُ، وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ"، ثُمَّ نَعَتَ أَبَوَيْهِ، فَقَالَ:" أَبُوهُ رَجُلٌ طُوَالٌ مُضْطَرِبُ اللَّحْمِ، طَوِيلُ الْأَنْفِ، كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ، وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ، عَظِيمَةُ الثَّدْيَيْنِ"، قَالَ: فَبَلَغَنَا أَنَّ مَوْلُودًا مِنَ الْيَهُودِ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ، فَرَأَيْنَا فِيهِمَا نَعْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ، لَهُ هَمْهَمَةٌ، فَسَأَلْنَا أَبَوَيْهِ، فَقَالَا: مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا، ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ، أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا، فَلَمَّا خَرَجْنَا مَرَرْنَا بِهِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُمَا فِيهِ؟ قُلْنَا وَسَمِعْتَ؟! قَالَ: نَعَمْ، إِنَّهُ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي، فَإِذَا هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا اس کا باپ ایک لمبے قد کا آدمی ہوگا اور اس کا گوشت ہلتا ہوگا اس کی ناک بھی لمبی ہوگی ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے طوطے کی چونچ اور اس کی ماں بڑی چھاتی والی عورت ہوگی کچھ عرصے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ مدینہ میں ایک یہودیوں کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے اس کے والدین کے پاس پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا حلیہ ان دونوں نے پایا وہ بچہ ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا ہوا تھا اس کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی ہم نے اس کے والدین کو اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تیس سال اس حال میں گزارے کہ ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا پھر ہمارے ہاں یہ ایک کانابچہ پیدا ہوا جس کا نقصان زیادہ اور نفع کم ہے جب ہم وہاں سے نکلے تو ہم اس کے پاس سے گزرے وہ کہنے لگا تم لوگ کیا باتیں کررہے تھے ہم نے کہا تم نے وہ باتیں سن لیں؟ اس نے کہا جی ہاں میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرادل نہیں سوتا وہ ابن صیاد تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.