حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، قال ذكرت ليلة القدر عند ابي بكرة ، فقال: ما انا بملتمسها بعدما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا في عشر الاواخر، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " التمسوها في العشر الاواخر، في الوتر منه"، قال: فكان ابو بكرة يصلي في العشرين من رمضان كصلاته في سائر السنة، فإذا دخل العشر اجتهد .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ ذُكِرَتْ لَيْلَةُ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَكْرَةَ ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِمُلْتَمِسِهَا بَعْدَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي عَشْرِ الْأَوَاخِرِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فِي الْوِتْرِ مِنْهُ"، قَالَ: فَكَانَ أَبُو بَكْرَةَ يُصَلِّي فِي الْعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ كَصَلَاتِهِ فِي سَائِرِ السَّنَةِ، فَإِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اجْتَهَدَ .
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے شب قدر کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو اسے صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا کیونکہ میں اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ ٢١ ویں، ٢٣ ویں، ٢٥ ویں شب، یا ٢٧ ویں شب یا آخری رات میں۔