حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا العوام ، حدثنا سعيد بن جمهان ، عن ابن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: " ذكر النبي صلى الله عليه وسلم ارضا يقال لها البصيرة، إلى جنبها نهر يقال له: دجلة، ذو نخل كثير، وينزل به بنو قنطوراء، فيفترق الناس ثلاث فرق فرقة تلحق باصلها، وهلكوا، وفرقة تاخذ على انفسها، وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم، فيقاتلون، قتلاهم شهداء، يفتح الله على بقيتهم" ، وشك يزيد فيه مرة، فقال: البصيرة او البصرة..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا الْبُصَيْرَةُ، إِلَى جَنْبِهَا نَهَرٌ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ، ذُو نَخْلٍ كَثِيرٍ، وَيَنْزِلُ بِهِ بَنُو قَنْطُورَاءَ، فَيَفْتَرِّقُ النَّاسُ ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ تَلْحَقُ بِأَصْلِهَا، وَهَلَكُوا، وَفِرْقَةٌ تَأْخُذُ عَلَى أَنْفُسِهَا، وَكَفَرُوا، وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ، فَيُقَاتِلُونَ، قَتْلَاهُمْ شُهَدَاءُ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى بَقِيَّتِهِمْ" ، وَشَكَّ يَزِيدُ فِيهِ مَرَّةً، فَقَالَ: الْبُصَيْرَةُ أَوْ الْبَصْرَةُ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک علاقے کا ذکر فرمایا اس کا نام بصرہ ہے اور اس کے ایک طرف دجلہ نامی نہر بہتی ہے کثیر باغات والا علاقہ ہے وہاں بنوقنطوراء (ترک) آکر اتریں گے تو لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ تو اپنی اصل سے جا ملے گا یہ ہلاک ہوگا ایک گروہ اپنے اوپر زیادتی کرکے کفر کرے گا اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پس پشت ڈال کر قتال کرے گا۔ ان کے مقتولین شہید ہوں گے اور ان کے ہی بقیہ لوگوں کے ہاتھوں ہی مسلمانوں کی فتح ہوگی۔
حكم دارالسلام: ضعيف، ومتنه منكر لأجل سعيد بن جمهان، وابن أبى بكرة اختلف الروايات فى تعيينه