حدثنا وكيع ، حدثنا عثمان الشحام ، قال: حدثني مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون فتنة، المضطجع فيها خير من الجالس، والجالس خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي خير من الساعي"، قال: فقال رجل: يا رسول الله، فما تامرني؟ قال:" من كانت له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له ارض فليلحق بارضه، ومن لم يكن له شيء من ذلك فليعمد إلى سيفه، فليضرب بحده صخرة، ثم لينج إن استطاع النجاة، ثم لينج إن استطاع النجاة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ، الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي"، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ، فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ صَخْرَةً، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاةَ، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاةَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے رونماہوں گے جن میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والادوڑنے والے سے بہتر ہوگا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلاجائے اور جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں میں چلاجائے اور جس کے پاس زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلاجائے اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ اپنی تلوار پکڑے اور اس کی دھار کو ایک چٹان پردے مارے۔ اور اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے، اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے۔