حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثناه يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن سلمة يحدث، عن صفوان بن عسال ، قال يزيد: المرادي، قال: قال: يهودي لصاحبه: اذهب بنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقال يزيد: إلى هذا النبي صلى الله عليه وسلم حتى نساله عن هذه الآية: ولقد آتينا موسى تسع آيات سورة الإسراء آية 101، فقال: لا تقل له نبي، فإنه إن سمعك لصارت له اربعة اعين. فسالاه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق، ولا تسحروا، ولا تاكلوا الربا، ولا تمشوا ببريء إلى ذي سلطان ليقتله، ولا تقذفوا محصنة، او قال: تفروا من الزحف شعبة الشاك، وانتم يا يهود عليكم خاصة ان لا تعتدوا" قال يزيد:" تعدوا في السبت" . فقبلا يده ورجله، قال يزيد: يديه ورجليه، وقالا: نشهد انك نبي. قال:" فما يمنعكما ان تتبعاني؟" قالا: إن داود عليه السلام دعا ان لا يزال من ذريته نبي، وإنا نخشى قال يزيد: إن اسلمنا ان تقتلنا يهود.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَدَّثَنَاهُ يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ ، قَالَ يَزِيدُ: الْمُرَادِيِّ، قَالَ: قَالَ: يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ: اذْهَبْ بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ يَزِيدُ: إِلَى هَذَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَسْأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ سورة الإسراء آية 101، فَقَالَ: لَا تَقُلْ لَهُ نَبِيٌّ، فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَكَ لَصَارَتْ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ. فَسَأَلَاهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا تَسْحَرُوا، وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا، وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ، وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً، أَوْ قَالَ: تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ، وَأَنْتُمْ يَا يَهُودُ عَلَيْكُمْ خَاصَّةً أَنْ لَا تَعْتَدُوا" قَالَ يَزِيدُ:" تَعْدُوا فِي السَّبْتِ" . فَقَبَّلَا يَدَهُ وَرِجْلَهُ، قَالَ يَزِيدُ: يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ، وَقَالاَ: نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ. قَالَ:" فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَتَّبِعَانِي؟" قَالاَ: إِنَّ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام دَعَا أَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ، وَإِنَّا نَخْشَى قَالَ يَزِيدُ: إِنْ أَسْلَمْنَا أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ.
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ " ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دی تھیں " اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال! انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہ کرو) اور اے یہودیو! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ یہ سن کر ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک چومے اور پاؤں کو بھی بوسہ دیا اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم میری پیروی کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے یہ دعاء فرمائی تھی کہ ہمیشہ ان کی اولاد میں نبی آتے رہیں، ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر ہم نے اسلام قبول کرلیا تو یہودی ہمیں قتل کردیں گے۔