حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، قال: اتيت صفوان بن عسال المرادي ، فسالته عن المسح على الخفين، فقال: كنا نكون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فيامرنا ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ايام إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم" . وجاء اعرابي جهوري الصوت، فقال: يا محمد، الرجل يحب القوم ولما يلحق بهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:: " المرء مع من احب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: كُنَّا نَكُونُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَيَأْمُرُنَا أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ" . وَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ جَهْوَرِيُّ الصَّوْتِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ" .
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت صفوان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے موزوں پر مسح کرنے کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں الاّ یہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔ اور ایک بلند آواز والا دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اگر ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہو لیکن ان میں شامل نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔