حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، قال: سمعت قيسا يحدث، عن عدي ابن عميرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من استعملناه منكم على عمل فكتمنا مخيطا، فهو غل ياتي به يوم القيامة". فقام رجل من القوم آدم طوال من الانصار، فقال: لا حاجة لي في عملك. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم؟" قال: إني سمعتك آنفا تقول. قال:" وانا اقول الآن، من استعملناه منكم على عمل، فليات بقليله وكثيره، فإن اتي بشيء اخذه، وإن نهي عنه انتهى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ ابْنِ عَمِيرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِخْيَطًا، فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ آدَمُ طُوَالٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِي عَمَلِكَ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِمَ؟" قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُكَ آنِفًا تَقُولُ. قَالَ:" وَأَنَا أَقُولُ الْآنَ، مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ، فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَإِنْ أُتِيَ بِشَيْءٍ أَخَذَهُ، وَإِنْ نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى" .
حضرت عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو! تم میں سے جو شخص ہمارے لئے کوئی کام کرتا ہے اور ہم سے ایک دھاگہ یا اس سے معمولی چیز چھپاتا ہے تو وہ خیانت ہے جس کے ساتھ وہ قیامت کے دن آئے گا، یہ سن کر ایک پکے رنگ کا انصاری کھڑا ہوا، وہ انصاری اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے اور کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے میرے ذمے جو کام سپرد فرمایا تھا، وہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو اس اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو میں اب یہ کہتا ہوں کہ جس شخص کو ہم کسی ذمہ داری پر فائز کریں وہ تھوڑا اور زیادہ سب ہمارے پاس لے کر آئے، پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے گا وہ لے لے اور جس سے روکا جائے، اس سے رک جائے۔